احوال وطن

گیان واپی مسجد کا سروے اور ویڈیو گرافی مکمل، شیولنگ برآمد ہونے کے دعویٰ، سپریم کورٹ میں کل ہوگی سماعت

مسجد کا وضو خانہ بند، صرف 20؍مصلیوں کو نماز کی اجازت

نئی دہلی : وارانسی کے مشہور گیان واپی مسجد معاملہ پر سپریم کورٹ میں منگل کو سماعت ہوسکتی ہے ۔ گیان واپی مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ میں مسجد کے سروے کو چیلنج کیا ہے اور اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ان کی یہ عرضی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ممکنہ لسٹ میں ڈالی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے گئے نوٹس کے مطابق گیان واپی مسجد کے معاملہ کا بندوبست کرنے والی کمیٹی انجمن انتظامیہ کی عرضی پر جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی بینچ سماعت کرے گی ۔ اس سے پہلے چیف جسٹ این وی رمن ، جسٹس جے کے ماہیشوری اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے گیان واپی ۔ شرنگار گوی کمپلیس کے سروے پر جوں کی توں صورت حال برقرار رکھنے کو لے کر عبوری حکم پاس کرنے سے جمعہ کو انکار کردیا تھا ۔ حالانکہ چیف جسٹس کی صدر والی بینچ سماعت کے لئے عرضی کو لسٹیڈ کرنے کے بارے میں غور کرنے پر رضامند ہوگئی تھی ۔
اس درمیان وارانسی میں پیر کو تیسرے دن سخت سیکورٹی بندوبست کے درمیان گیان واپی مسجد کمپلیکس کا سروے ۔ ویڈیوگرافی کام مکمل ہوگیا ۔ وارانسی کے ڈی ایم کوشل راج شرما نے پیر کو اس بارے میں بیان دیتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ پیر کو دو گھنٹے 15 منٹ سے زیادہ وقت تک سروے کرنے کے بعد عدالت کے ذریعہ تشکیل کمیش ( کورٹ کمیشن) نے صبح تقریبا سوا دس بجے اپنا کام مکمل کرلیا ۔ سروے کے کام سے سبھی فریق مطمئن تھے ۔
بتادیں کہ گیان واپسی مسجد ، کاشی وشوناتھ مندر کے قریب واقع ہے ۔ مقامی عدالت خواتین کے ایک گروپ کے ذریعہ اس کی باہری دیواروں پر مورتیوں کے سامنے روزنہ پوجا کی اجازت کی مانگ کرنے والی عرضی پر سماعت کررہی ہے ۔

اتر پردیش کے وارانسی واقع گیان واپی مسجد احاطہ کا سروے اور ویڈیوگرافی تو پورا ہو گیا ہے، لیکن ’شیولنگ‘ برآمد ہونے کے دعووں کے درمیان مسجد پر کئی پابندیاں بھی عائد کر دی گئی ہیں۔ مثلاً وضو خانہ بند کر دیا گیا ہے اور مسجد میں ایک وقت میں صرف 20 نمازیوں کو باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس معاملے پر 17 مئی کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ سماعت کرنے والی ہے۔ آئیے اس سے پہلے جانتے ہیں کہ گیان واپی مسجد میں ہوئے سروے کے دوران کیا کچھ ہوا!

سروے ٹیم کو گیان واپی مسجد احاطہ میں نندی کی مورتی کے سامنے وضو خانے کے پاس شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اتر پردیش کے وارانسی ضلع کی ایک عدالت نے پیر کو ضلع انتظامیہ کو گیان واپی مسجد احاطہ کے اس حصے کو سیل کرنے کی ہدایت دی جہاں ایک شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا۔

عدالت نے پولیس کمشنریٹ وارانسی اور سی آر پی ایف کمانڈینٹ کو سیل کیے جانے والی جگہ پر نگرانی رکھنے اور سیکورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

عدالت نے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ جہاں شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے اس جگہ پر لوگوں کی آمد و رفت بند کر دی جائے اور مسجد میں صرف 20 مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔

وارانسی کی ایک عدالت نے گیان واپی-شرنگار گوری احاطہ کا سروے-ویڈیوگرافی کرانے کے لیے مقرر ایڈووکیٹ کمشنر (کورٹ کمشنر) اجئے مشرا کو جانبداری کے الزام میں ہٹانے سے متعلق عرضی جمعرات کو خارج کر دی تھی۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ گیان واپی مسجد کے اندر بھی ویڈیوگرافی کرائی جائے گی۔

ضلع عدالت نے کہا تھا کہ اگر سروے کی خاطر احاطہ کے کچھ حصوں تک پہنچنے کے لیے چابیاں دستیاب نہیں ہیں تو تالے توڑے جا سکتے ہیں۔ عدالت نے افسران کو سروے کے عمل میں رخنہ پیدا کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے مکمل احاطہ کی ویڈیوگرافی کر کے 17 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی تھی۔

ضلع مجسٹریٹ کوشل راج کے مطابق کاشی وشوناتھ مندر کے گیٹ نمبر 4 کو عدالت کے ذریعہ تشکیل کمیشن (کورٹ کمیشن) کے کام کے دوران بھکتوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ کیونکہ اس گیٹ کا استعمال کورٹ کمیشن کے اراکین کی آمد و رفت کے لیے کیا جاتا تھا۔

گیان واپی احاطہ کے سروے کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ میں منگل کو سماعت ہوگی۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ معاملے کی سماعت کرے گی۔

وارانسی کی انجمن انتظامیہ مسجد کی مینجمنٹ کمیٹی کی طرف سے عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ نچلی عدالت سے جاری سروے کا حکم 1991 کے پلیسز آف ورشپ ایکٹ کے خلاف ہے۔

انجمن انتظامیہ مسجد کی عرضی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے 21 اپریل کے حکم کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ اس دن ہائی کورٹ نے مسجد احاطہ کے سروے کے لیے کورٹ کمشنر مقرر کرنے کے ذیلی عدالت کے حکم پر روک سے منع کر دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×