سیاسی و سماجی

ہمیں اپنی کمزوریوں کا جائزہ لیناچاہئے

یہ دنیا ہے جہا ں موسم بدلتے رہتے ہیں، دنیا میں بہار کا موسم بھی آتا ہے اور خزاں کا بھی کھبی ہماری نگاہوں کے سامنے ایسا موسم آتا ہے کہ ہر طرف ہریالی پھول پتیاں، سرسبز و شادابی نظر آنے لگتی ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سارے ہی درخت ہرے بھرے بتوں سے بالکل خالی ہو جاتے ہیں،، یہ حالات سیاسی طور پر ملکی سطح پر جوآتے ہیں دنیا کا معمول رہا ہے، ذاتی زندگی اور قومی زندگی میں اس قسم کی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، تِلْکَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُھَا بَیْنَ النَّاسْ، یہ دن ہیں جو لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں، عقلمندوں کا وطیرہ یہ ہوتا ہے کہ کامیابی ملے تو اترائے نہیں اور کبھی ناکامی ملے تو مایوس بھی نہ ہوں، ہمیں خوف،گھبراہٹ، مایوسی،کم ہمتی اور بزدلی سے دور ہو کر اس حی القیوم سے اپنا رشتہ مضبوط کر نا ہے جس نے زمین و آسمان چاند و سورج بنائے پھر اس نے انس و جن اور کل کائنات کوپیدا کیا کسی ملک کے اقتدار سے دنیا کی تاریخ ختم نہیں ہو گی دنیا کی یہ زندگی تو چلتی رہے گی۔
یہ نغمہ گل و لالہ کا نہیں پابند بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
ہمیں ہر حال میں اپنے رب کی تسبیح بیان کرنی ہے اور اپنے رب کے ہر فیصلہ سے راضی اور خوش رہنا ہے ایسا نہیں کہ بہار میں تسبیحِ رب ہو اور تعلق مع اللہ ہو اور خزاں میں اسی سے مایوسی ہو، ہمارے ایمان، تقوی اور توکل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ہر حال میں اپنے دین و ایمان سے اور شریعت محمد ی سے اپنا رشتہ مضبوط رکھیں اور اپنے رب کی جانب متوجہ ہوں، اس انسان کی زندگی ہی کیا ہے جو امید کا دامن ہی چھوڑدے۔
اقبال کے اس شعر کو مسلمان ذہن میں رکھیں:
یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم جہادِ زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں
نمازاور روزہ کی طرح ہم پر اجتماعی زندگی کے اعتبار سے کچھ ذمہ داریاں ہیں، عین ممکن ہے کہ اس ملک میں رہتے ہوئے ہم نے ان اجتماعی ذمہ داریوں کو پورا نہ کیا ہو زندگی میں حالات انسان کی تربیت کے لئے آتے ہیں اور عموماً ناموافق حالات اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کیلئے آتے ہیں،وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اللہ کے ہر فیصلہ پر راضی ہوں رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ نَبِیًاوَّرَسُوَلاً دورِرسالت میں تیرہ چودہ ہزار صحابہ کرام ؓ سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْضُہُمْ اَوْلِیَاءُ بَعْضٍ، یہ کافر لوگ ہیں وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں جو ایک دوسرے سے مضبوط تعلق رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہیں، اِلَّا تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِیْ الْاَرْضِ وَفَسَادٌ کَبِیْرٌاگرتم ایک دوسرے سے مضبوط تعلق نہیں رکھوگے اگر تم ایک دوسرے کے حقیقی دوست نہیں بنو گے اگر تم ایک دوسرے کے مددگار اور معاون اور خیر خواہ نہیں بنوگے تو یاد رکھو کہ یہ روئے زمین پر زبردست فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہو گا،
اگر ہندوستان بھر کے پچیس کروڑ مسلمان آپس میں برادری، خاندان، مسلک، مکتب فکر، علاقہ اور زبان کی بنیاد پر بٹنے اور کٹنے کا بد ترین رواج نہ رکھتے اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی بد ترین روایت قائم نہ کرتے تو ملک میں یہ صورتحال جو دیکھنے کو مل رہی ہے وہ ہر گز دیکھنے کو نہ ملتی۔
ہمیں بہرحال ان حالات میں نوحہ، ماتم، مایوسی، شکستہ دلی، بزدلی، منفی تبصروں اور اسباب کے پیرایہ تک کھوکھلی باتوں میں ہمہ تن مصروف رہنے کے اس معمول کو ختم کرنا ہے اور ہمیں اپنی کمزوریوں اپنی خامیوں کا بھر پور جائزہ لینا چاہیے۔
اس حقیقت کو بھی ذہن میں رکھا جائے جس کی گواہی تاریخ دیتی ہے کہ ہمیشہ ایمان ناموافق حالات ہی میں مضبوط ہوا ہے اور جنت کا حصول بھی اسی وقت ہے جب کہ ہم جھنجوڑ دئیے جائیں۔
اللہ تعالی سوال کررہے ہیں:
أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَأْتِکُم مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْاْ مِن قَبْلِکُم مَّسَّتْہُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّی یَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِیْنَ آمَنُواْ مَعَہُ مَتَی نَصْرُ اللّہِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّہِ قَرِیْبٌ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۴۱۲)
گزری ہوئی قوموں پر جیسے حالات آئے ہم پر بھی آسکتے ہیں ہمیں بھی جھنجوڑا جاسکتا ہے ہمیں ان حالات میں مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ کی کیفیت میں آنا چاہئے اور اپنے رب کی طرف رجوع ہونا چاہئے اجتماعی طور ہر اجتماعی حالات میں انابت الی اللہ وقت کا اہم تقاضا ہے۔بندے جب اس رب ذوالجلال کی جانب رجوع کریں گے تو اَ لَا اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیب کی خوشخبری سننے کے موقف میں ہونگے۔

منبرو محراب فاؤنڈیشن انڈیا برادران اسلام سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ حالیہ انتخابی نتائج پر کسی بھی قسم کے تشدد پر مبنی رد عمل کا اظہار کرنے سے اجتناب کریں اور سوشیل میڈیا پر غیر سنجیدہ پیامات سے گریز کریں، اور ان مواقع پر رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس صبر و رضا اور تحمل و برداشت نیز وقار و سنجیدگی اور اعتدال کو تعلیم دی ہے ان تعلیمات کو ملحوظ رکھیں۔

Related Articles

One Comment

  1. Mashallah bht hi Tasalli bakhsh mazmoon likha hai ap ne Maulana .ALLAAH Ummat e Muhammadia ko sahi fikr Naseeb farmaye aur Apni Istedaad k mutabiq Daaiyana kirdar Ada krne ki Taufeeq ata farmaye… Aameen.. Jazakallah

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×