احوال وطن

سابری مالا جیہ کنتھن سے فاطمہ بننے والی خوش نصیب خاتون نے خانۂ کعبہ میں کیا اپنے مسلمان بننے کا اعلان

چینائی: ایک عام انسان بن کر غیرجانبدارانہ انداز میں  قرآن پاک کا بہ غور مطالعہ کرکے دامنِ اسلام کو تھامنے والی ٹاملناڈو کی ترغیبی مقرر اور ٹرینر سابری مالا جیہ کنتھن نے خانہ کعبہ میں کھڑے ہو کر برملا یہ اظہار کردیا کہ میں نے اسلام قبول کرلیا ہے اور اُن کا اسلامی نام فاطمہ سابری مالا ہوگا۔ مکہ معظمہ کے اپنے پہلے سفر کے دوران اُنہوں نے کہاکہ میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت اور مخالفت کیوں پائی جاتی ہے۔
میں نے جب قرآن کا مطالعہ شروع کیا تو وہاں مجھے سچائی کا پتہ چلا۔ اب میں اپنے آپ سے بڑھ کر اسلام کو پسند کرتی ہوں۔ مسلمان ہونا ایک شاندار اعزاز ہے۔ اُنہوں نے مسلمانوں سے درخواست کی کہ وہ سب کو قرآن سے متعارف کرائیں۔ اُنہوں نے کہاکہ آپ لوگوں کے پاس ایک عظیم الشان کتاب ہے اور آپ اِسے اپنے گھروں میں کیوں چھپارہے ہیں۔
یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ فاطمہ سابری مالا 26 دسمبر 1982 کو مدورائی میں پیدا ہوئی تھیں۔ اُنہوں نے جیہ کنتھن نامی شخص سے شادی کی تھی اور اُن کا ایک لڑکا ہے جس کا نام جیہ چولن ہے۔سابری مالا، ملک بھر میں واحد اسکولی نظام رائج کرنے میں پیش پیش ہیں۔ وہ نیٹ امتحان کی سخت مخالف ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جب ہندوستان میں بکثرت اسکولی نظام نہیں ہے تو پھر نیٹ سب کیلئے مساوی کس طرح ہوسکتا ہے۔ اُنہوں نے نیٹ امتحان کی مخالفت میں بھوک ہڑتال بھی کی تھی اور زوردیا تھاکہ جب تک ملک میں مشترکہ تعلیمی نظام رائج نہیں ہوجاتا تب تک اس کو ہٹادیاجائے۔

انہوں نے تعلیمی مساوات اور لڑکیوں کے تحفظ اور خواتین کے حقوق کے لئے جدوجہد شروع کی۔انہوں نے ’ویثرن 2040‘ کے نام سے سال2017میں ایک تنظیم کی بھی شروعات تاملناڈو میں کی تھی۔ اس تنظیم کا مقصد ایک تعلیمی نظام لانے اور لڑکیوں کا تحفظ کرنا تھا۔ سماج میں عورتوں اور لڑکیوں پر تشدد کے خلاف بھی سبریملا نے لڑائی شروع کی تھی۔

تاملناڈو کی یہ عوامی شخصیت 2002سے کمیونٹی خدمات میں ہے۔وہ تعلیمی مساوات اور خواتین ولڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ اُنہوں نے ٹاملناڈو کے دیہی علاقوں میں تقریباً 6 لاکھ خواتین سے ملاقات کی ہے تاکہ نوجوان لڑکیوں کی حفاظت سلامتی کے بارے میں شعور بیدار کرسکیں۔ لڑکیو ں کے تحفظ کے لے ایک کتاب بھی انہوں نے لکھا اور 5000اسکول کی لڑکیوں میں اس تقسیم کیا۔کوئمبتور میں جنسی استحصال میں ہلاک ہونے والے ایک لڑکی ریتھیان شری کے گھر والوں کیلئے انہوں نے ایک لاکھ روپئے کا انتظام بھی کیاتھا۔

انہوں نے سرکاری اسکول ٹیچر کی ملازمت یہ کہتے ہوئے ترک کردی کہ ان کی ملازمت سے زیادہ اہم قوم ہے۔

بطور حوصلہ افزائی کرنے والی اسپیکر‘ سبریملا کے دو ہزار سے زائد شہہ نشین تھے۔ انہوں نے پینل اسپیکر کے طور پر 200پلیٹ فارمس پر حصہ لیا اور کئی ٹی وی پروگراموں وانڈیر ٹی وی‘ نیوز 7ٹی وی‘ جیا ٹی وی ’وغیرہ پر وہ پیش ہوئیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی تقریریں کاروبار کے لئے نہیں بلکہ سماجی تبدیلی کے لئے ہے۔ان کا موجودہ مشن سرکاری اسکول کے اسٹوڈنٹس کو عوامی اسپیکرس میں تبدیل کرنا ہے۔

اسٹیج پر تقریروں کے لئے وہ ہزاروں اسٹوڈنٹس کو تیار کررہے ہیں۔تاملناڈو کے اسکولوں‘ تہواروں اور نصابی پروگراموں میں وہ ورک شاپس کے انعقاد کے ذریعہ اسٹوڈنٹس کو اسپیکرس بنانے کاکام کرتی ہیں۔

سبریملانے ایک مہم ”گھر واپس نہیں جائیں گے“ نعرے کے ساتھ شروع کی۔ انہوں نے وعدہ کیاتھا کہ باورچی خانہ میں کھڑی ہونے والی عورتیں اسمبلی میں روانہ کریں گے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×