شخصیات

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر فیضان اللہ فاروقی کی رحلت

۲۰۲۰ء میں اب تک سینکڑوں علماء کرام اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔ علماء کرام کا اتنی تیزی سے دنیا سے اٹھایا جانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی روشنی میں اچھی علامت نہیں ہے۔ الحمد للہ! ہم ابھی بقید حیات ہیں اور موت کا فرشتہ ہماری جان نکالنے کے لئے کب آجائے، معلوم نہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’پانچ امور سے قبل پانچ امور سے فائدہ اٹھایا جائے۔ بڑھاپہ آنے سے قبل جوانی سے۔ مرنے سے قبل زندگی سے۔ کام آنے سے قبل خالی وقت سے۔ غربت آنے سے قبل مال سے۔ بیماری سے قبل صحت سے۔‘‘ لہذا ہمیں توبہ کرکے نیک اعمال کی طرف سبقت کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین۔ فی الحال کورونا وبائی مرض سے نجات آسان نہیں ہے۔ بس اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس وبائی مرض کے خاتمہ کا فیصلہ فرمائے۔ آمین۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہمارے اختیار میں ہے، باقی ہمارا یہ ایمان وعقیدہ ہے کہ آخری وقت آنے پر ایک لمحہ کی بھی مہلت نہیں دی جاتی ہے۔
مولانا ڈاکٹر فیضان اللہ فاروقی قاسمی صاحب بھی اسی وبائی مرض سے متاثر ہوکر ۲۲ جولائی ۲۰۲۰ء کی رات دو بجے تقریباً ۷۰ سال کی عمر میں انتقال فرماگئے۔ ۲۲ جولائی کی شام تین بجے دہلی کے ایک قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ موصوف کا تعلق یوپی میں مئو (کوئریاپار) سے تھا۔ ان کے دستاویز میں تاریخ پیدائش ۱۹۵۲ء تحریر ہے۔ ۱۹۶۸ء میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد ۱۹۷۴ء میں شبلی ڈگری کالج سے بی اے (عربی) اور ۱۹۷۶ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے (عربی) کیا۔ ۱۹۸۴ء میں آپ کو الہ آباد یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی گئی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی)، بڑودہ میں ایم ایس یونیورسٹی اور حیدرآباد (CEFL) کے شعبۂ عربی سے منسلک رہ کر آپ نے عربی زبان کی خدمت کی۔ موصوف مارچ ۱۹۸۷ء سے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (نئی دہلی) میں جولائی ۲۰۱۷ء میں ریٹائرمنٹ تک ۳۰ سال تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ آپ دارالعلوم مئو میں پڑھے بھی ہیں اور دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد کچھ عرصہ پڑھائے بھی ہیں۔ بیسیوں طلبہ نے آپ کی نگرانی میں پی ایچ ڈی مکمل کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اردو، عربی، فارسی اور انگریزی زبان میں ترجمہ آپ کے کام کرنے کا خاص میدان تھا، چنانچہ موصوف نے متعدد کتابوں کے ترجمہ بھی کئے ہیں۔
حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ کی مشہور کتاب ’’منتخب احادیث‘‘ کا انگریزی ترجمہ ’’Collection of selected Hadith‘‘ اور آپ کی انگریزی کتاب ’’Lucknow; a center of Arabic and Islamic Studies, during 19th century‘‘علمی حلقوں میں کافی مقبول ہے۔ عربی گرامر کی اہم کتاب ’’An Applied Grammer of Standard Arabic‘‘کا صرف پہلا ہی حصہ شائع ہوسکا، مگر عربی سیکھنے والوں کے لئے یہ نہایت مفید کتاب ہے۔ مختلف یونیورسٹیوں کے شعبۂ عربی کے بعض کورسوں کا نصاب بھی آپ کا تیار کردہ ہے۔ ملک کی مختلف تعلیمی کمیٹیوں کے موصوف ذمہ دار بھی رہے ہیں۔
موصوف انتہائی نیک اور شریف انسان تھے۔ اللہ والوں سے خاص تعلق رکھتے تھے۔ آپ خاموش طبیعت کے حامل تھے، نام نمود سے بہت دور تھے۔ آپ عہدوں سے دور رہنا چاہتے تھے، طلبہ کو پڑھانا اور طلبہ کے ساتھ علمی مباحثوں میں شرکت آپ کا خصوصی مشغلہ تھا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) اور دہلی یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران مجھے بھی آپ کے کچھ علمی کاموں میں شرکت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ خواب کی تعبیر ایسا موضوع ہے کہ اس علم میں مہارت رکھنے والوں کی تعداد ہمیشہ کم رہی ہے، موصوف کو اس علم کے متعلق کافی معلومات تھی اور بڑی تعداد میں لوگ اپنے خوابوں کی تعبیر معلوم کرنے کے لئے آپ کو فون کرتے تھے یا خط تحریر کرتے تھے یا آپ کے دولت کدہ پر حاضر ہوا کرتے تھے۔ عربی زبان کی خاموش گرانقدار خدمات پر ۲۰۱۹ء میں آپ کو صدر جمہوریہ ایوارڑ سے بھی نوازا گیا۔
موصوف نے ابوالفضل اینکلیو(نئی دہلی) میں بلال مسجد کے قریب واقع اپنے مکان کی ایک منزل میں ذاتی مصارف پر تقریباً ۳۰ سال سے ایک مکتب قائم کررکھا تھاجس میں عصر سے عشاء تک اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے لئے قرآن کریم کی تعلیم اور دینی تربیت کا انتظام تھا۔ میں نے بھی تقریباً دو سال جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) میں پڑھنے کے زمانہ میں مغرب عشاء کے دوران بچوں کی دینی تربیت کسی معاوضہ کے بغیر انجام دی تھی۔ موصوف کے دونوں بیٹے (عرفان اللہ فاروقی اور ابوطلحہ فاروقی) اور بیٹی (آمنہ فاروقی) میرے شاگرد ہیں۔ اللہ تعالیٰ تینوں کو خوش وخرم رکھے۔ جب بھی سعودی عرب سے ہندوستان آتا تھا تو میں آنجناب سے ملاقات کی ضرور کوشش کرتا تھا کیونکہ میرے استاذ اور پی ایچ ڈی کے سربراہ ڈاکٹر شفیق احمد خان ندوی کے دولت کدہ کے قریب ہی آپ کی قیام گاہ ہے۔ گزشہ سال (۲۰۱۹ء) سعودی عرب چھوڑنے کے بعد بھی ہندوستان واپسی پر آنجناب سے ملاقات ہوئی تھی۔ ۲۰۲۰ء میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزید ملاقات کا شرف حاصل نہ ہوسکا۔ آنجناب نئی ٹکنالوجی کے ذریعہ ہماری علمی خدمات کو کافی سراہتے تھے اور دونوں جہاں میں کامیابی کے لئے دعائیں بھی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی قبر کو جنت کا باغیچہ بنائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ آمین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×