شخصیات

شیخ الہندحضرت مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ

آپ 1268ھ مطابق1851ء بمقام :بریلی پیدا ہوئے جہاںآپ کے والد ماجد مولانا ذوالفقار علی عثمانی دیوبندی بوجہ ِملازمت مع اہل و عیال مقیم تھے ۔ابتدائی تعلیم اور قرآن مجید میاں جی منگلوریؒ اور میاں جی عبد اللطیف ؒ سے پڑھا ،اس کے بعد فارسی کی سب کتابیںاور عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے چچا مولانا مہتاب علی سے پڑھیں۔پندرہ (15)سال کی عمر میں 30؍ مئی 1866ء میں دیوبندمیں مدرسہ دیوبند کا آغاز ہواجو ازہر ِ ہند دارلعلوم دیوبند کے نام سے آج چار دانگِ عالم میں مشہور و معروف ہے۔تو اس کے پہلے طالب علم بنے اور اس مدرسہ کے مدرس اول ملا محمود صاحب ؒکے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا ۔نیز صحاح ِ ستہ کی کتابیں اور بعض دیگر کتب بانی ٔ دارالعلوم حضرت مولاناقاسم صاحب نانوتوی ؒ سے پڑھیں ۔1288ھ میں فارغ التحصیل ہوئے اور اسی سال مدرسہ کے معین مدرس بنا دیئے گئے۔اوربعد میں طویل عرصہ تک(1888ء تا 1920ئ) تقریباً 34یا 33سال آپ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس اور شیخ الحدیث رہے ۔آپ کے علمی کارناموں میں مقبولِ عوام و خواص ترجمۂ قرآن مجید ،ادلۂ کاملہ،ایضاح الادلہ،احسن القریٰ ، الابواب و التراجم للبخاری،حاشیہ مختصر المعانی اور تصحیح ابو دائود اہمیت کی حامل ہیں ۔30؍ نومبر1920ء کو دہلی میں انتقال ہوا،اور دیوبند میں بانیٔ دارالعلوم حضرت نانوتویؒ کے پائینتی تدفین عمل میں آئی
تدریس و تصنیف کے علاوہ دیگراہم خدمات
٭جمعیۃ الانصار کا قیام :1880ء میں حضرت شیخ الہند ؒ نے اس انجمن کو قائم فرمایا،جس کا مقصد قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ کے اسرار و لطائف سے عام مسلمانوں کو مانوس کرنا ،ان کے عقائد اور اعمال کی اصلاح اور قوم کے مردہ دلوں میں تازہ روح پھونکنے کی کوشش کرنا تھا۔٭تحریک ریشمی رومال :انگریزوں کی مخالفت میں ایک سیاسی تحریک چلائی جو تاریخ میں’’ ریشمی رومال تحریک ‘‘کے نام سے مشہور ہے ۔اس تحریک کے ذریعہ وہ انگریزوں کو ہندوستان سے باہر نکالنا چاہتے تھے ،اور اس کے لئے آپ نے ترکی حکومت سے رابطے بھی استوار کئے ،جس کی پاداش میں گرفتار ہوئے اور مالٹا میں قید کئے گئے ،اور اسی تحریک کے زیر اثرکابل میں پہلی جلا وطن حکومت کا قیام عمل میں آیا ٭برطانیہ سے ترک ِ موالات:حضرت شیخ الہند ؒ نے واضح انداز میں ترک ِ موالات پر شرعی دلائل فراہم کئے اور یہ کہا کہ مسلمانوں کا اولین فرض ہے کہ دشمنِ اسلام کو دشمن کے مرتبہ میں رکھیں اور ایسے تعلقات کو جو میل جول اور دوستی و محبت پیدا کرنے والے ہیں ایک دم جھوڑ دیں اس اخلاقی جنگ کا نام’’ ترکِ موالات‘‘ ہے ۔٭جامعہ ملیہ کے قیام میں شرکت :حضرت شیخ الہندؒ نے اپنے رفیق مسیح الملک حکیم اجمل خان صاحب کے ساتھ29؍ اکتوبر1920ئ؁ کو جامعہ ملیہ کا سنگ بنیاد رکھا ۔٭حضرت شیخ الہند کے نزدیک ہندوستان کے مستقبل کے لئے متحدہ قومیت کی ضرورت:کچھ شبہ نہیں کہ حق تعالیٰ شانہ نے آپ کے ہم وطن اور ہندوستان کی سب سے کثیر تعداد قوم ِہنود کو کسی نا کسی طریق سے آپ کے ایسے پاک مقصد کے حصول میں مؤید بنا دیا ہے اور میں ان دونوں کے اتفاق و اجتماع کو بہت ہی مفید اور منتج سمجھتا ہوں ۔حالات کی نزاکت کو محسوس کرکے جو کوشش اس کے لئے فریقین کے عمائد نے کی ہے اور کر رہے ہیں اس کی میرے دل میں بہت قدر ہے (ماخوذ از:خطبۂ صدارت اجلاس دوم 1920ئ)٭شیخ الہند ؒ کی مرجعیت:حضرت شیخ الہند ؒ نے پوری عمر درس و تدریس میں گذاری اور ان کے تلامذہ کی طویل فہرست ہے ،جنہوں نے ان کے بعد ان کے مشن کو آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×