احوال وطن

ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی یوگی حکومت کے منہ پر زوردار طمانچہ

الہ آباد: یکم؍ستمبر (عصر حاضر) الہ آباد ہائی کورٹ نے جہاں ڈاکٹر کفیل خان کو راحت دیتے ہوئے این ایس اے برخواست کردیا اور انہیں فوری طور پر رہائی کا حکم جاری کیا وہیں یہ فیصلہ یوپی حکومت کے سیاہ چہرے کو بھی بے نقاب کردیا۔ الہ آباد کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کے معاملے میں یو پی حکومت کے خلاف ایک سخت فیصلہ سنایا ہے ۔ یو پی حکومت کی طرف سے ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کرنے ، ان کو جیل میں بند رکھنے اور ان  پر نیشنل سکیورٹی ایکٹ ( این ایس اے) لگائے جانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس  سمترا دیال سنگھ  کی بنچ نے 42؍ صفحات پر مشتمل  اپنے اہم فیصلے میں  13؍ فروری  سن 2020 کو علی گڑھ ڈی ایم کے ذریعے ڈاکٹر کفیل خان پر لگائے گئے  این ایس اے کو منسوخ کر دیا ہے ۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے  ڈاکٹر کفیل خان پر لگائے گئے این ایس اے کی مدت میں توسیع  کئے جانے کے یو پی حکومت کے فیصلے کو بھی غیر قانونی قرار دیا ہے۔ عدالت نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو حبس بیجا میں رکھا گیا  ہے ، لہٰذا ان کو فوری طور سے رہا کیا جائے۔ ڈاکٹر کفیل خان کی والدہ نزہت پروین کی طرف سے داخل حبس بیجا کی عرضی پر عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔

قانون دانوں کے مطابق عدالت سے ڈاکٹر کفیل کی یہ بہت بڑی  جیت ہے۔ ڈاکٹر کفیل کے وکیل اور الہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر ایڈو کیٹ نذرالااسلام جعفری کا کہنا ہے کہ قانونی اصطلاحات کی روشنی میں الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کافی سخت ہے۔ اس فیصلے میں عدالت نے ڈاکٹر کفیل خان کی گرفتاری کے معاملے میں  یو پی حکومت کے رویئے پرسخت تنقید کی ہے ۔ نذرالاسلام جعفری کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل کی گرفتاری، ان کو متھرا جیل میں بند رکھنے اور ان پر نیشنل سکیورٹی ایکٹ ( این ایس اے ) تعمیل کئے جانے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے تازہ فیصلہ سے ڈاکٹر کفیل خان کو قانونی طور سے کافی تقویت ملی ہے اورجلد ہی ڈاکٹر کفیل خان تمام کیسوں سے بری ہو جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×