احوال وطن

شہریت قانون کی منظوری کے بعد سے روہنگیا اور افغان شہری عیسائیت قبول کررہے ہیں

نئی دہلی :24؍جولائی (عصر حاضر) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی منظوری کے بعد سے ملک بھر سے اس بل کی مخالفت کی گئی بالخصوص مسلم برادری سراپا احتجاج بن گئی اور غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اس بل کی تردید کی۔ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کو بطورِ خاص اِس قانون کے ذریعہ بالواسطہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کو اِس قانون کے ذریعہ ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کا موقع نظر آرہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حالیہ مہینوں میں کئی افغان اور روہنگیا مسلم پناہ گزینوں نے عیسائیت اختیار کرلی تاکہ وہ ہندوستانی شہریت کے لئے اہل ہوجائیں۔ اِس معاملہ سے باخبر ذرائع نے مرکزی ایجنسیوں کو چوکس کیا ہے اور اُنھوں نے حکومت کو بریفنگ دی ہے۔ افغان مسلمانوں کے عیسائیت قبول کرنے کے تقریباً 25 معاملے ایجنسیوں نے آشکار کئے ہیں۔ تبدیلی مذہب کے اِس رجحان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ متعلقہ بیرونی شہری سی اے اے کا فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔ یہ قانون گزشتہ سال پارلیمنٹ میں منظور ہوا اور رواں سال 10 جنوری کو نافذ العمل ہوگیا۔ یہ افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے سی اے اے 2019 کے لئے قواعد کا بھی اعلان نہیں کیا ہے۔ جنوبی دہلی میں واقع افغان چرچ کے سربراہ ادیب احمد میکسول نے ایک انگریزی روزنامہ کو بتایا کہ سی اے اے کے بعد سے افغان مسلمانوں میں عیسائیت قبول کرنے کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔ 34 سالہ میکسول 21 سال کی عمر میں ہندوستان آیا تھا۔ اِس کے والدین سنی مسلمان ہیں اور افغانستان میں کابل کے قریب مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کی گنجائشوں کے تحت اکثر افغان ہندوستان میں پناہ کے لئے درخواست دیتے ہیں۔ سرکاری ڈیٹا کے مطابق دہلی میں بالخصوص مشرقی کیلاش، لاجپت نگر، اشوک نگر اور آشرم جیسے علاقوں میں ایک لاکھ 50 ہزار تا ایک لاکھ 60 ہزار افغان مسلم مقیم ہیں۔ اِس برادری نے حال ہی میں ہندوستانی ایجنسیوں کی مدد کی اور افغان سکھ نیدن سنگھ سچدیوا کا پتہ چلانے میں کامیابی حاصل ہوئی، جسے طالبان جنگجوؤں نے مشرقی افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے اغواء کیا تھا۔ سچدیوا افغانستان کے ایک گردوارہ میں حاضری دینے گیا تھا۔ اِسی طرح سرکاری تخمینوں کے مطابق تقریباً 40 ہزار روہنگیا مسلمان ہندوستان بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔

اِن میں سے بڑی تعداد جموں و کشمیر میں مقیم ہے۔ زیادہ تر تارکین وطن ہندوستان کو 2012 ء سے قبل پہونچے تھے اور اب عیسائیت قبول کرتے ہوئے خود کو بنگلہ دیش کے متوطن بتارہے ہیں۔ روہنگیا برادری کا تعلق میانمار کے صوبہ راکھین سے ہے اور وہ میانمار کی مسلح افواج کے ظلم و زیادتی کے بعد اواخر 2011 ء میں ہندوستان کو نقل مقام کرنے لگے۔ گزشتہ 6 سال میں افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان کے 4 ہزار افراد کو ہندوستانی شہریت دی جاچکی ہے۔ تقریباً 14,864 بنگلہ دیشی شہریوں کو بھی ہندوستانی شہریت ملی ہے جب بھارت نے بنگلہ دیش کے زائداز 50 بستیوں کو اپنے علاقہ میں شامل کرلیا تھا۔ یہ تبدیلی 2014 ء کی ہے جب بنگلہ دیش کے ساتھ سرحدی معاہدہ طے پایا۔ ترمیم شدہ شہریت قانون کے تحت 6 اقلیتی برادریاں ہندو، سکھ، بدھ، پارسی، جین اور عیسائی 3 پڑوسی ملکوں سے مذہبی استبداد کی بنیادوں پر ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ تاہم اِس قانون میں 31 ڈسمبر 2014 ء کی تاریخ بطور کسوٹی رکھی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اُس تاریخ سے قبل ہندوستان کو منتقل ہونے والے افراد ہی اِس قانون سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×