ریاست و ملک

زرعی قوانین پر کسان لیڈروں سے گیارھویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ ختم

نئی دہلی: 22؍جنوری (عصرحاضر) مرکزی وزراء اور کسان لیڈروں کی گیارھویں دور کی میٹنگ بھی بے نتیجہ ختم ہوچکی ہے۔ اگلی تاریخ کے لیے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں پر ہی چھوڑ دیا۔ نئے زرعی قوانین  سے متعلق کسان لیڈروں سے بات چیت میں اب حکومت سخت ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ جمعہ کی میٹنگ میں حکومت کی طرف سے واضح پیغام دیا گیا کہ جب تک ڈیڑھ سال والے پرپوزل پر کسان غور نہیں کریں گے تب تک بات چیت ممکن نہیں ہے۔ میٹنگ کے دوران مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان لیڈروں سے کہا- ’حکومت آپ کے تعاون کے لئے شکر گزار ہے۔ قانون میں کوئی کمی نہیں ہے، ہم نے آپ کے احترام میں تجویز پیش کی تھی، آپ فیصلہ نہیں کرسکے۔ آپ اگر کسی فیصلے پر پہنچتے ہیں تو مطلع کریں، اس پر پھر ہم بات چیت کریں گے۔ آگے کی کوئی تاریخ طے نہیں ہے’۔

دراصل 10 ویں راونڈ کی میٹنگ میں حکومت کی طرف سے کسان لیڈروں کو یہ پرپوزل دیا گیا تھا کہ ہم ڈیڑھ سال تک نئے قانون کو معطل رکھیں گے۔ اس پر کسان لیڈروں سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے کہا گیا تھا، لیکن 11 ویں راونڈ کی میٹنگ سے پہلے کسان لیڈروں کی طرف سے واضح کردیا گیا کہ اس پرپوزل پر کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا جائے گا اور قانون واپسی ہی صرف ایک آندولن روکنے کا متبادل ہے۔

اب حکومت کی طرف سے واضح کردیا گیا ہے کہ ڈیڑھ سال تک قانون کو روکنے کا پرپوزل ان کا ’آخری سرحد’ تھا۔ کسان لیڈروں سے اس پرپوزل پر دوبار تبادلہ خیال کرنے کو کہا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ بھی واضح کردیا گیا کہ قانون میں کوئی کمی نہیں ہے۔ اس کا واضح پیغام ہے کہ حکومت قانون پر پوائنٹ کے ساتھ تبادلہ خیال کرسکتی ہے، لیکن قانون واپسی کا کوئی سوال نہیں ہے۔

نیوز 18 کو ذرائع کے مطابق پتہ چلا کہ کسان لیڈروں اور حکومت کے درمیان میٹنگ محض 18 منٹ تک چلی۔ حالانکہ کسان لیڈر شیو کمار ککا نے کہا ہے کہ لنچ بریک کے پہلے کسان لیڈروں نے دوہرایا تھا کہ قانون کی واپسی ہونی چاہئے۔ حکومت نے کہا کہ وہ سدھار کے لئے تیار ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم نے اپنے مطالبات ماننے کے لئے کہا اور ہم اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے۔ اس کے بعد وزرا میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×