احوال وطن

بڑی خبر: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر لگائی روک

نئی دہلی: 12؍جنوری (عصرحاضر)سپریم کورٹ نے طویل بحث کے بعد بالآخر مودی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے نفاذ پر فی الحال روک لگا دی ہے۔ مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں کسانوں کے احتجاج کا آج 49واں دن ہے۔ کسان آندولن اور قوانین کو لیکر سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے آج تینوں زرعی قوانین کو چیلنج کرنے والی اور دہلی کی سرحدوں سے کسانوں کو ہٹانے کے لئے دی گئی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اگلے احکامات تک تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر روک لگانے جارہے ہیں۔ جس کے لیے ہم ایک کمیٹی بھی تشکیل دیں گے ،” ۔

چیف جسٹس آف انڈیا  ایس اے بوبڈے نے کہا کہ یہ روک غیر معینہ مدت کے لئے ہے۔ کورٹ نے کسانوں کی پریشانی اور حکومت کے ساتھ مسئلے کو سلجھانے کیلئے 4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ زرعی ماہر معاشیات اشوک گلٹی ، بھوپندر سنگھ مان ، صدر بی کے یو اور آل انڈیا کوآرڈینیشن کمیٹی ، پرمود کمار جوشی (ڈائریکٹر جنوبی ایشیا بین الاقوامی فوڈ پالیسی) ، انیل گهنواٹ (شیٹھکری سنگاتھن) پر مشتمل چار اراکین کے نام تجویز کیے ہیں۔ اس سے حکومت اور احتجاج کرنے والے کسانوں کے مابین تعطل کو حل کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔ عدالت کے ذریعہ دن کے اختتام تک ایک مکمل حکم جاری کیا جائے گا۔

کمیٹی کو لیکر سپریم کورٹ نے صاف کیا یہ کمیٹی ہمارے لئے ہوگی۔ اس مسئلے سے جڑے لوگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ کوئی حکم نہیں دے گا، نہ ہی کسی کو سزا دے گی۔ یہ صرف ہمیں رپورٹ سونپے گی۔ ہمیں زرعی قواینین کی حیثیت کی فکر ہے۔ ساتھ ہی کسان آندولن سے متاثر لوگوں کی زندگی اور جائیداد کی بھی فکر کرتے ہیں۔ ہم اپنی حدوں میں رہ کر مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فی الحال آج کی سماعت مکمل ہو گئی ہے۔ سماعت کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اب چرچا کریں گے، اس کے بعد ہی کچھ فیصلہ لیں گے۔
وہیں اس سے پہلے چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی ایک بھی دلیل نہیں آئی جس میں اس قانون کی تعریف ہوئی ہو۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسان معاملے میں ایکسپرٹ نہیں ہیں لیکن کیا آپ ان قوانین کو روکیں گے یا ہم ہم قدم اٹھائیں۔ حالات مسلسل بدتر ہوتے جا رہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں۔ وہاں کھانے، پینے کا کون خیال رکھ رہا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کسی دن وہاں تشدد بھڑک سکتا ہے۔ اس کے بعد سالوے نے کہا کہ کم از کم یقین دہانی ہونی چاہئے کہ آندولن ملتوی ہوگا۔ سب کمیٹی کے سامنے جائیں گے۔ اس پر سی جے آئی نے کہ یہی ہم چاہتے ہیں لیکن سب کچھ ایک ہی حکم سے نہیں ہو سکتا۔ ہم ایسا نہیں کہیں گے کہ کوئی آندولن نہ کرے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس جگہ پر نہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×