آپ زرعی قوانین کو روکیں گے یا ہمیں اقدامات اٹھانے ہوں گے؟ سپریم کورٹ کا مرکزی حکومت سے سوال
نئی دہلی: 11؍جنوری (عصرحاضر) ملک بھر میں کسانوں کے مظاہرے کا آج 46 واں دن ہے۔ مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک صرف دو باتوں پر اتفاق ہوا ہے۔ قانون کو واپس لیکر کسانوں کے سخت رخ کے چلتے مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔ کسان یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت کسی بھی طرح کی خرید میں کم سے کم سپورٹ قیمت یعنی ایم ایس پی کی ضمانت دے۔ اپنے مطالبے کو لیکر جہاں کسان اپنے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں وہیں مرکز نے بھی صاف کردیا ہے کہ وہ قوانین واپس نہیں لے گا۔ مرکز نے قوانین میں ترمیم کرنے کی بات کہی ہے۔ اس درمیان کسان آندولن اور زرعی قانون سے جڑے سبھی معاملوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
کسان احتجاج سے متعلق درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرکز کی اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ دونوں جماعتوں نے حال ہی میں ملاقات کی ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت جس طرح معاملے کو سنبھال رہی ہے اس سے ہم خوش نہیں ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ آپ نے قانون پاس کرنے سے پہلے آپ نے کیا کیا۔ گزشتہ سماعت میں بھی کہا گیا کہ کسانوں سے بات چیت جاری ہے، کیا ہو رہا ہے؟ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ دلیل نہیں چلے گی کہ اسے کسی اور حکومت نے شروع کیا تھا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ اس معاملے پر کس طرح حل نکال رہے ہیں؟
عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسان احتجاج کر رہے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ کمیٹی اس کو حل تلاش کرے۔ ہم کسی کا خون اپنے ہاتھ پر نہیں لینا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی کو مظاہرہ کرنے سے منع کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی قانون توڑنے والے کی ہم حفاظت کریں گے، قانون توڑنے والوں کے خلاف قانون کے حساب سے کارروائی کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس میں اس قانون کی تعریف کی گئی ہو۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسان معاملے کے ماہر نہیں ہیں، لیکن کیا آپ ان قوانین کو روکیں گے یا ہمیں اقدامات اتھانے ہوں گے۔ حالات مسلسل بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور سردی میں بیٹھے ہیں۔ وہاں کھانے اور پانی کی کون دیکھ بھال ککر رہا ہے؟
سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ خواتین اور بزرگوں کو وہاں کیوں روکا جارہا ہے، ایسی سردی میں یہ کیوں ہو رہا ہے۔ ہم ایک ایکسپرٹ کمیٹی بنانا چاہتے ہیں، تب تک حکومت ان قوانین کو روکے، ورنہ ہم کارروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون واپس لینے کی بات نہیں کر رہے ہیں، ہم پوچھ رہے ہیں کہ آپ اسے کس طرح سنبھال رہے ہیں۔ ہم یہ نہیں سننا چاہتے کہ یہ معاملہ عدالت میں حل ہو ہے یا نہیں۔