حکومت اور کسان لیڈروں کے مابین مذاکرات کا ساتواں دور؛ دو اہم مسائل پر فریقین کا اتفاق
نئی دہلی: 30؍دسمبر (عصرحاضر) مرکزی حکومت اور کسان لیڈروں کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور تھا۔ آج کے مذاکرات گزشتہ مذاکرات کے مقابلے کافی امید افزا ثابت اور حوصلہ بخش رہے تاہم آج کی میٹنگ میں بھی زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے سے متعلق کوئی پیش قدمی نہیں ہو سکی، مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا یہی کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
آج کی میٹنگ میں 2 اہم ایشوز پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاق قائم ہونے کی باتیں سامنے آئی ہیں۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ بھی آج کے مذاکرے سے خوش نظر آئے۔ انھوں نے آج حکومت کے نمائندوں کے ساتھ ہوئی بات چیت کو پہلے کی میٹنگوں کے مقابلے کافی بہتر قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’آج کی بات چیت سے ہم خوش ہیں۔ لیکن جب تک سبھی مسائل کا حل نہیں نکل جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبہ پر کسان گزشتہ 35 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر دھرنا دے رہے ہیں۔ اس دھرنا و مظاہرہ کو ختم کرنے کے لیے کسانوں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان کئی دور کی گفتگو ہو چکی ہے، لیکن آج سے پہلے تک ہوئی سبھی میٹنگیں بے نتیجہ ثابت ہوئی تھیں۔ آج کچھ ایشوز پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاق قائم ہونے سے ایسا لگ رہا ہے کہ مودی حکومت نے اپنی ضد کو چھوڑا ہے۔ حالانکہ اب بھی30 دسمبر کو ہوئی میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں فریق کے درمیان دو ایشوز پر اتفاق قائم ہوا ہے۔ دونوں فریق میں مجوزہ بجلی قانون اور پرالی جلانے سے متعلق ایشوز پر مثبت بات چیت ہوئی ہے اور اس کا حل تلاش کر لیا گیا ہے۔‘‘ میٹنگ کے بعد کسان لیڈر بلکرن سنگھ براڑ نے کہا کہ ’’حکومت اور کسان یونینوں کے درمیان اب اگلے دور کا مذاکرہ 4 جنوری کو ہوگا۔ آج کی میٹنگ اہم طور پر بجلی اور پرالی جلانے کے ایشوز پر مرکوز رہی۔ اگلی میٹنگ میں ایم ایس پی گارنٹی اور تینوں زرعی قوانین پر بات ہوگی۔‘‘
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق آج کی میٹنگ میں حکومت نے کسانوں سے کہا کہ تینوں زرعی قوانین معاملہ پر گفت و شنید کے لیے ایک کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔ اس درمیان حکومت نے کسان لیڈروں کو اس عمل سے روشناس کرایا جو قانون بنانے اور اسے واپس لینے میں اختیار کیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آج کی میٹنگ میں جو چار ایشوز سامنے رکھے گئے تھے، وہ اس طرح ہیں: 1. تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے، 2. ایم ایس پی کو قانونی جامہ پہنایا جائے، 3. این سی آر میں آلودگی روکنے کے لیے بنے قانون کے تحت کارروائی کے دائرے سے کسانوں کو باہر رکھا جائے، 4. الیکٹرسٹی ترمیمی بل 2020 کے مسودے کو واپس لیا جائے۔ ان چاروں ایشوز میں سے تیسرے اور چوتھے ایشوز پر مودی حکومت نے قدم پیچھے کھینچنے کا بھروسہ کسانوں کو دلایا ہے، لیکن پہلے اور دوسرے ایشو پر تفصیلی گفتگو آئندہ 4 جنوری کو ہونے کا امکان ہے۔