احوال وطن

تین پارلیمانی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کے بعد دو لاکھ کسانوں کے ساتھ دہلی پہنچیں گے ہنومان بینی وال

نئی دہلی: 19؍دسمبر (عصر حاضر) مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں ہر دن نیا موڑ آرہا ہے۔ حکومت کی جانب سے انہیں جتنا پیچھے ڈھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اتنا ہی مظاہرہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ مودی حکومت کے لیے مسئلہ یہ کھڑا ہو گیا ہے کہ اس کے کئی اپنوں نے کسانوں کی حمایت کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اور اب این ڈی اے کی حلیف پارٹی آر ایل پی (راشٹریہ لوک تانترک پارٹی) کے سربراہ ہنومان بینیوال نے بھی کسانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے تین پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھا ہے جس میں مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں پر کیے گئے مظالم کا بھی تذکرہ ہے۔

یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف تو بینیوال نے پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا، اور دوسری طرف میڈیا کے سامنے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ 26 دسمبر کو وہ دو لاکھ کسانوں و نوجوان کے ساتھ راجستھان سے دہلی کی طرف روانہ ہوں گے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے حکومت کسانوں کی تحریک کو کچلنے کے موڈ میں ہے۔ اس لیے ہماری پارٹی نے لیا ہے۔ کا فین سے دہلی کی طرف کوچوالگتا ہے باز مینک اگروال رہے جنھوہوئے کہا ہے کہ اس او 26 دسمبر کو 2 لاکھ کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ راجستھان سے دہلی کوچ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آر ایل پی سربراہ ہنومان بینیوال پارٹی کی طرف سے تنہا رکن پارلیمنٹ ہیں اور پارلیمنٹ کی صنعت سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی، پٹیشن کمیٹی اور پٹرولیم و گیس وزارت کی مشاورتی کمیٹی کے رکن تھے جس سے انھوں نے آج استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی بینیوال نے اعلان کیا کہ 26 دسمبر کو ہی وہ اس سلسلے میں فیصلہ سنائیں گے کہ وہ این ڈی اے کے ساتھ رہیں گے یا نہیں۔

بہر حال، پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دیے جانے کے متعلق ہنومان بینیوال نے اوم بڑلا کو جو خط لکھا ہے اس میں کہا ہے کہ ’’تینوں زرعی قوانین کسان مخالف ہیں، اسے واپس لیا جانا چاہیے۔ بطور پارلیمانی کمیٹی رکن میں نے مفاد عامہ سے جڑے کئی معاملوں کو اٹھایا، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اس لیے میں کسان تحریک کی حمایت میں اور مفاد عامہ کے ایشوز کو لے کر پارلیمنٹ کی تینوں کمیٹیوں کے رکن عہدہ سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی بینیوال نے خط میں خود پر باڑمیر میں ہوئے حملے کا تذکرہ بھی کیا اور لکھا کہ اب تک اس کی جانچ نہیں ہوئی جو مایوس کن ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×