احوال وطن

مرکزی وزیر زراعت نے کسانوں کو لکھا آٹھ صفحاتی خط‘ پی ایم مودی نے کی خط پڑھنے کی گزارش

نئی دہلی: 17؍دسمبر (عصرحاضر) نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 22 واں دن ہے اور دونوں فریق اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ 26 نومبر سے کسان دہلی کی سرحدوں پر اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت جو نئے زرعی قوانین لائی ہے ان کو واپس لے لے۔ حکومت نےاحتجاج کر رہے کسانوں سے 6 دور کی بات چیت کی ہے لیکن وہ قوانین واپس لینے کے لئے تیار نہیں ہے۔

کسان تحریک سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے، چیف جسٹس نے کہا- کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت شروع ہوتے ہوئے کہا کہ ابھی زرعی قانون پر بحث نہیں ہو رہی ہے، ابتداء میں صرف مظاہرہ پر بحث ہوگی۔ زرعی قوانین ٹھیک ہیں یا نہیں اس پر بعد میں بحث ہوسکتی ہے۔

ادھر راشٹریہ کسان مہاسنگھ نے سپریم کورٹ میں چل رہی سماعت پر چار سینئر وکلاء پرشانت بھوشن، دُشینت دَوے، ایچ ایس پھولکا اور کولن گونجالوس سے مشورہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسان مہاسنگھ کی آج سنگھو بارڈر پر ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا۔

پچھلے 22؍دنوں سے جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک سے بے چینی کا شکار مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں کو 8 صفحات پر مبنی ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ زرعی قوانین جسے وہ لوگ اپنے خلاف سمجھ رہے ہیں، دراصل ان کے فائدے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس خط میں نریندر تومر نے یہ بھی بتانے کی کوشش کی ہے کہ کسانوں کے درمیان کچھ غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں جو درست نہیں۔

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے 8 صفحات پر مبنی خط کو پی ایم مودی نے کسانوں سے پڑھنے کی گزارش کی ہے۔ اس سلسلے میں پی ایم مودی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’وزیر زراعت نریندر تومر جی نے کسان بھائی-بہنوں کو خط لکھ کر اپنے جذبات ظاہر کیے ہیں، ایک پرخلوص گفتگو کرنے کی کوشش کی ہے۔ سبھی اَ داتاؤں سے میری گزارش ہے کہ وہ اسے ضرور پڑھیں۔ ملک کے باشندوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔‘‘

 

 

Related Articles

2 Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×