احوال وطن

دہلی فسادات معاملہ میں عمر خالد کو دہلی اسپیشل سیل نے کیا گرفتار

نئی دہلی: 14؍ستمبر (عصر حاضر) جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے سابق طالبِ علم عمر خالد کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے دہلی میں لاک ڈاؤن سے قبل 23؍فروری سے 26؍فروری کے درمیان ہوئے فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق، عمر خالد کا نام دہلی فساد کی تقریباً ہرچارج شیٹ میں ہے۔ عمر خالد کی گرفتاری غیرقانونی سرگرمیوں (روک تھام) ضابطہ (UAPA) کے تحت کی گئی ہے۔ اس معاملےمیں عمر خالد سے دہلی پولیس کی اسپیشل سیل پہلے بھی دو بار پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ پہلی بار کچھ ماہ پہلے اور  دوسری بار دو ستمبر کو ان سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں پوچھ گچھ کرنے کے بعد پولیس نے اس کا موبائل فون بھی جانچ کے لئے ضبط کیا تھا۔ دہلی پولیس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آنے کے پہلے ان  کے خطاب اور دہلی میں ملزمین کے ساتھ ہوئی بات چیت کے کال ریکارڈ، ملزمین کے ساتھ میٹنگ اور ملزمین کے بیانات میں سازش کرنے والا بتانے پر عمر خالد کو گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جعفرآباد میں ہوئے تشدد کے معاملے میں ایف آئی آر میں دیوانگنا کلتا، نتاشا نروال، گلفشاں فاطمہ کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی ہے۔ چارج شیٹ میں ان لوگوں کو اہم ملزم بتایا گیا ہے۔

دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں 23 سے 26 فروری کے درمیان فسادات ہوئے تھے۔ اسی معاملے میں پولیس نے جو چارج شیٹ داخل کی ہے، اس میں ان سبھی کے نام ہیں۔ چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فسادات میں 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 581 لوگ زخمی ہوگئے تھے، جن میں سے 97 لوگ گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے ان مشہور لوگوں کو تین طلبا کے بیان کی بنیاد پر ملزم بنایا ہے۔

عمر خالد کی گرفتاری کو لے کر سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے جانچ کی آڑ میں پرامن کارکنان کو پھنسانے کی یہ سازش ہے۔ یچوری ، یوگیندر یادو ، جئےتی گھوش اور اپوروانند کا نام لینے کے بعد دہلی پولیس کے ذریعہ عمر خالد کی گرفتاری سے دہلی فسادات کی تحقیقات کی اس بدنما نوعیت کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔ پولیس کی طرف سے تفتیش کی آڑ میں پرامن کارکنوں کو پھنسانے کی سازش رچی گئی ہے
پرشانت بھوشن کی طرح ہی سوراج انڈیا  کے صدر یوگیندر یادو  نے بھی عمر خالد کی گرفتاری پر اپنی مخالفت درج کرائی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×