احوال وطن

دارالعلوم دیوبند ایک عظیم اور تاریخی ادارہ ہے

دیوبند،10؍ اکتوبر(سمیر چودھری) عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند میں غازی آباد کے اے ڈی جے دنیش کمارگپتا نے پہنچ کر ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی سے ملاقات کی۔اس دوران انہوں نے دارالعلوم دبند کی تاریخ اور یہاں کی خدمات کے متعلق گفتگو کی ،ذمہ داران دارالعلوم دیوبند نے بتایاکہ دارالعلوم دیوبند کا ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہے، دارالعلوم دیوبند مذہبی تعلیمات کے ساتھ ساتھ دیگر جدید تعلیم سے بھی اپنے طلبہ کو آراستہ کرتا ہے ،جو پوری دنیا میں علم کی روشنی اور امن و شانتی کا پیغام پھیلارہے ،بتایاکہ دارالعلوم دیوبند سرکاروں کی طرف سے کسی طرح کی ایڈ نہیں لیتاہے بلکہ اس کاپورا نظام عوامی چندہ پر منحصر ہے، یہاں کے تمام تر اخراجات عوامی چندہ سے ہی پورے ہوتے ہیں۔ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبندمیں پانچ ہزار کے قریب طلبہ زیر تعلیم ہیں،جن کے قیام و طعام کے علاوہ طبی ،کتابوں اور وظیفہ سے متعلق تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں،انہوں نے بتایاکہ دارالعلوم دیوبند کے اکابرین نے ملک کی آزادی میں مرکزی کردار ادا کیاہے۔ اس دوران اے ڈی جے دنیش کمار گپتا نے دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے بعد کہاکہ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے بارے میں بہت کچھ سناتھا، کافی عرصہ سے یہاں آنے کی خواہش تھی جو آج پوری ہوئی ہے، انہوں نے کہاکہ یقینا دارالعلوم دیوبند ایک تاریخی ادارہ ہے ،جوگزشتہ ڈیڑھ سو سال سے اپنے ملک اور ملت کی بے مثال خدمات انجام دے رہاہے، انہوںنے کہاکہ اس عظیم ادارہ میں آکر روحانی مسرت کااحساس ہورہاہے۔ بعد ازیں اے ڈی جے دنیش کمار گپتا نے ادارہ کی لائبریرری میں موجود نادر نایاب کتابوں کو دیکھ کر حیرت کااظہار کیا اور ان کے بارے میں معلومات حاصل کی، انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی لائبریری میں موجود کتابیں دنیا میں مشکل سے ہی دستیاب ہونگی، انہوںنے کہاکہ یہ علمی ذخیرہ ہے ،جس کی دارالعلوم دیوبند حفاظت کررہاہے۔ بعدازیں انہو ں جدید لائبریری، مسجد رشید سمیت ادارہ کے دیگر تاریخی مقامات کا معائنہ کیا اور کہاکہ انہیں دارالعلوم دیوبند آکر بہت مسرت ہورہی ہے۔ اس دوران تحسین خاں ایڈوکیٹ،رضوان قاسمی،دارالعلوم دیوبند کے ناظم کتب خانہ مولانا محمد شفیق اور دارالعلوم دیوبند کے ناظم مہمان خانہ مولانا مقیم الدین وغیرہ موجود رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×