احوال وطن

آپسی ربط جس قدر مضبوط ہوگا،اسی قدر مدارس میں استحکام آئے گا: مفتی ابوالقاسم نعمانی

دیوبند،31؍ اکتوبر(سمیر چودھری)رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند کے زون نمبر ایک کا چوتھے اہم اجلاس آج یہاں جی ٹی روڈ پر واقع دارالعلوم زکریا دیوبند میں منعقد کیاگیا۔اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا ہے کہ آپسی ربط جس قدر مضبوط ہوگا،اسی قدر مدارس میں استحکام آئے گا، انھوں نے کہا مدارس کے کچھ مسائل ہوسکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں کہ یکجا رہتے وقت ایسا ہوتا ہی ہے ،تا ہم ان کا بھی حل ہے اور وہ حل اسی طرح آپس میں مل جل کر رہنا ہے۔ا نھوں نے کہا ہر مدرسہ کا اندرونی نظام بہت ہی شفاف ہونا چاہیے ،حساب کتاب اور معیار تعلیم کو بلند اور بہتر بنایا جائے۔انھوں نے کہا ممکنہ حد تک مدارس کے نصاب میں یکسانیت ہونی چاہیے اور مشترکہ امتحانات کے نتائج بھی مشترک طور پر سب کے سامنے جانے چاہئیں۔اس کی ایک شکل یہ ہے کہ آپ کے مدارس کا نصاب بالکل دار العلوم کے موافق ہو،تعلیم میں اعتدال ہونا چاہئے ۔مفتی ابو القاسم نعمانی نے مزید کہاہمارے تمام مدارس کو ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہیے،جو ہدایات مشترکہ طور پر دی جاتی ہیں،جیساکہ مشترکہ امتحانات ہیں،ان پر وقت رہتے عمل ہونا چاہیے۔دار العلوم سے مربوط رابطہ مدارس کے کل ہند ناظم عمومی مولانا شوکت بستوی نے کہاکسی بھی ادارہ کو چلانے کے لیے تین زمرے ہوتے ہیں۔انتظامیہ واساتذہ اور طلبہ،ان تینوں کے علیحدہ علیحدہ حقوق ہیں اور تینوں کی ذمہ داریاں بھی جداگانہ ہے۔انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبہ ومدارس کے لیے مناسب ماحول مہیا کرائے۔اساتذہ طلبہ کو قومی امانت سمجھیں اور طلبہ اساتذہ کے احترام کے ساتھ ساتھ تعلیم پر توجہ دیں۔انھوں نے کہا فرض سے کوتاہی ہی گڑ بڑی کا سبب بنتا ہے۔ جمعیۃ علما ء ہند کے صدر و دار العلوم دیوبند کے استاد حدیث مولانا قاری عثمان منصور پوری نے کہامدارس کے نظام کی بنیاد اخلاقیات پر ہواکرتی ہے،جن کا بنیادی مقصد قرآن سیکھنا ،سکھانا اور اسلام کی حفاظت نیز تعلیم وتربیت اور تزکیہ نفس ہے۔انھوں نے کہا بعثت نبوی کے بعد سے نبیؐ نے پوری زندگی صحابۂ کرام کی تعلیم وتربیت کی ہے۔انھوں نے کہاظاہری علوم کے ساتھ تزکیہ نفس اسلام کا طرۂ امتیاز رہا ہے۔قاری عثمان نے مزید کہا علماء پر علم کی اشاعت لازم ہے۔آئے دن نت نئے فتنے پیدا ہورہے ہیں۔اُن فتنوں کو سمجھنا ،ان کا دفاع کرنا اوراسلام کی حفاظت آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے۔قبل ازیں زون نمبر ایک کے صدر مولانا قاری شوکت علی اور سکریٹری مولانا محمد یامین نے سابقہ کاررائی پیش کی،جس کی حاضرین نے توثیق کی۔ایک تجویز میں مدارس کے اندرونی نظام کی شفافیت پر زوردیاگیا۔دوسری میں مدارس میں عصری علوم کو شامل کرنے کی بات کہی گئی۔تدریب المعلمین کے کیمپوں پر بھی زوردیاگیا۔ مولانا قاری شوکت علی نے خطبۂ صدارت بھی پیش کیا۔اس موقع پر مفتی ابوالحسن ارشد کاندھلوی نے مدارس کی زمرہ بندی،مشترکہ امتحانات کے نتائج کی مشترکہ تقسیم اور درمیان سال میں تعلیم کو خیر آباد کہنے والے طلبہ کے حوالہ سے تجویز پیش کی ۔آخر میں پروگرام کے کنوینر و دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف احمد نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور ارباب مدارس کو ایک دوسرے کا رفیق بننے کی نصیحت کی۔شیخ الحدیث مولانا محمد عاقل قاسمی(گڑھی دولت) نے بھی مدارس کے تعلق سے مفید تجاویز پیش کیں۔اس کا آغازمولانا زبیر قاسمی کی تلاوت اور حکیم لقمان کی نعت پاک سے ہوا۔شرکاء میں مولانا عاقل قاسمی،قاری مسعود فلاحی،مولانا اسماعیل صادق،مولانا سلطان بنٹوی ،مولانا لقمان مظاہری ،مولانا عزیز اللہ ندوی،مولانا طیب قاسمی،مفتی ایوب صابر،مولانا انیس نعمانی،مولانا عبد المالک مغیثی،مولانا عبد اللہ، مفتی ابو الحسن ارشد،مولانا شعبان ،مولانا گلزار قاسمی،مولانا برکت اللہ امینی ،ماسٹر سمیع اللہ خان،مولانا اختر ریڑھی ،مفتی عبد الجبار،مولانا خالد ،مولانا تنویر،مفتی فاروق،مولانا داوود،قاری نصیب الدین،مولانا جمال الدین،مولانا عبد القیوم،مولانا محمد احمد،مولاناابراہیم،مفتی بن یامین،مولانا اکرم،قاری منظورکیرانوی،مولانا زبیر،مفتی داوود وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×