احوال وطن

بابری مسجد معاملہ میں مصالحت کی کوئی گنجائش نہیں ہے

دیوبند،15؍ اکتوبر(سمیر چودھری)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے آج دیوبند پہنچ کر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی و نائب مہتمم مولانا شکیب قاسمی سے ملاقات کی ہے۔بعدازیں مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بابری مسجد معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ کا موقف واضح ہے کہ عدالت میں پوری مضبوطی کے ساتھ بورڈ نے اپنے دلائل پیش کیے ہیں اور امید ہے کہ فیصلہ حق و انصاف پر مشتمل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون سمیت تمام سینئر اور جونیئر وکلاء اس معاملے میں پوری طاقت جھوک دینا بھی ہمیں ایک کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔انہوں نے لکھنؤ کے ندوۃ العلماء میں منعقد ہونے والی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جس میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ مصالحت کا وقت ختم ہوگیا اور جس طریقے سے مصالحت پر بیان بازی کی جا رہی ہے اس کو پرسنل لا بورڈ نے خارج کر دیا ہے، اب عدالت سے جو فیصلہ آئے گاا سے پرسنل لا بورڈ قبول کرے گا۔حالیہ دنوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر جنرل ضمیر الدین شاہ نے لکھنؤ میں بابری مسجد پر ایک بیان دیا تھا کہ اگر فیصلہ مسلم فریق کے حق میں آئے تب بھی زمین رام مندر کے لیے دے دینا چاہیے، اس پر مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضمیر الدین شاہ کی ذاتی رائے ہے، یہ نہ مسلمانوں کی رائے ہے اور نہ پرسنل لا بورڈ کی رائے ہے بلکہ مسلم پرسنل لابورڈ کا جو پہلے موقف تھابورڈ اسی موقف پر آج بھی قائم ہے۔مولانا توقیر رضا کی آپسی مصالحت والے بیان پر مولاناعمرین محفوظ رحمانی نے کہاکہ فساد کے ڈرسے اپناگھر کسی اورکے سپردکردیناصحیح بات نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے دیوبند آنے کا مقصدیہاں علماء کرام سے ملاقات کرنا اور بحیثیت مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کی دیوبند سے پورے ملک کے مسلمانوں کو یہ اپیل بھی کرونگا کہ فیصلہ آنے کے بعد بھی امن و شانتی قائم رکھی جائے۔ واضح رہے کہ عدالتی سرگرمیوں اور چیف جسٹس سمیت متعلقہ ججوں کی جانب سے جاری کوششوں اور کارروائیوں کے درمیان توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ نومبر ماہ کے وسط میں بابری مسجد اور رام مندر کا متنازعہ کے معاملے کا فیصلہ عدالت سنا دے گی، جس پر اب ریاستی حکومت بھی پوری طریقے سے مستعد نظر آرہی ہے۔مولانا عمرین رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاء اینڈ آرڈر کو درست رکھنا حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔اس دوران سید اسلم کاظمی اور سفیان کاظمی وغیرہ موجودرہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×