احوال وطن

طلبہ کو عربی زبان میں بے تکلف گفتگو کی عادت ڈالنی چاہیے

دیوبند۔ ۱۳؍ستمبر: (نمائندہ خصوصی) دارالعلوم دیوبند کے طلبہ کی معروف فعال عربی انجمن ’’النادی الادبی‘‘ کا افتتاحی پروگرام گزشتہ شب سابق دار الحدیث تحتانی میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت استاذِ حدیث حضرت مولانا عبد الخالق صاحب سنبھلی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کی جبکہ بحیثیت سرپرست ادارہ کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے شرکت کی۔اس موقع پر مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے خصوصی خطاب میں طلبہ کو عربی زبان کے تئیں دلچسپی پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے انہیں زبان وادب کے میدان میں بھی مہارت حاصل کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ انگلش میڈیم میں ابتدائی درجات سے ہی انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے اور انگلش بولنے لکھنے کی عادت ڈالی جاتی ہے جس کی بنا پر عصری اداروں کے طلبہ کچھ ہی عرصہ بعد بےتکلف انگریزی بولنے لگتے ہیں، ہمارے اداروں کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے، ہماری آپسی گفتگو عربی زبان کے اندر ہونی چاہئے، عربی درجات کے طلبہ کو عربی زبان میں مہارت تامہ حاصل کرنی چاہیے اور عربی میں بےتکلف، برجستہ اور فی البدیہہ گفتگو کی عادت ڈالنی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ کم از کم ایک درسگاہ یا ایک کمرے کے طلبہ اپنے آپ کو اس بات کا پابند بنالیں کہ ہماری گفتگو عربی زبان میں ہو اس طرح کرنے سے کچھ ہی عرصہ بعد عربی تکلّم پر فوقیت حاصل ہوجائے گی، مفتی ابوالقاسم نعمانی نے النادی الادبی کے بانی حضرت مولانا وحیدالزماں قاسمی کیرانویؒ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طلبہ کو عربی زبان میں گفتگو کا عادی بنانے کے لئے اس بات کا پابند کردیا تھا کہ درسگاہ کے أندر کوئی بھی طالب علم عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں گفتگو نہیں کریگا البتہ ان طلبہ کو اتنی آزادی دی گئی تھی کہ جس لفظ کی عربی معلوم نہ ہو اس پر الف لام داخل کرکے اس کو اسی طرح استعمال کرلیا جائے ، کم از کم اتنا تو معلوم ہوجائے گا کہ فلاں لفظ کی عربی ہم کو معلوم نہیں، مراجعت کے بعد وہ لفظ ذہن میں مستحضر ہوجائے گا اور آئندہ گفتگو میں اس کی بھی اصلاح ہوجائے گی، آخر میں انہوں نے النادی کے معتمد کی عربی زبان میں فی البدیہہ نظامت کرنے پر ستائش کی اور النادی سے منسلک تمام سرگرم ارکان کو خوبصورت پروگرام پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ اجلاس کی صدارت کررہے نائب مہتمم مولانا عبد الخالق صاحب سنبھلی نے طلبہ کی اس بزم کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ بزم وانجمن طلبہ میں لسانی شوق پیدا کرنے کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے، بشرطیکہ طلبہ عربی زبان کی طرف راغب ہوں اور ایک دوسرے کے تئیں زبان کی مہارت پر توجہ دینے کا جذبہ رکھیں اور شوق پیداکریں، انہوں نے عربی زبان کے صِلاحات کی طرف بھی طلبہ کی خصوصی توجہ مبذول کرائی، انہوں نے مشق وتمرین کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ بغیر مشق کئے کوئی بھی زبان معیاری طور پر نہیں بولی جاسکتی، النادی الأدبی کے نگران اعلٰی مولانا ساجد صاحب نے انجمن کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے دوسرے طلبہ کو بھی عربی کی مشق وتمرین کے لئے النادی الادبی سے منسلک ہوناچاہئے اور بزم کے ذمہ داران کو دوسرے طلبہ کو بھی اس جانب لانا چاہئے۔ انہوں نے عمدہ پروگرام پیش کرنے اور جلسہ کی کامیابی پر النادی الادبی سے منسلک اراکین کو مبارک باد پیش کی۔درجات علیاء و عربی ادب کے استاذ مولانا اشرف عباس نے طلبہ کے پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کافی عرصہ بعد ایسا شاندار پروگرام پیش کیا گیا کہ جس کو مثالی کہا جاسکتاہے، انہوں نے موجودہ زمانہ کے اعتبار سے عربی زبانی کی اہمیت و افادیت پر بھی روشنی ڈالی۔ پروگرام کا آغاز قاری آفتاب عالم صاحب استاذ تجوید وقراءت دارالعلوم دیوبند کی تلاوت سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض ’ النادی الأدبی‘ کے معتمد مولوی دانش رامپوری نے انجام دئے اور خطبہٴ استقبالیہ النادی کے نائب معتمد مولوی محمد مونس دیوبندی نے پیش کیا، نیز مولوی سعادت حسین امروہوی نے ادارہ کے نائب مہتمم مولانا عبد الخالق صاحب سنبھلی کے نام تحریک صدارت پیش کی، دریں اثناء پروگرام میں طلبہ کی جانب سے عربی زبان میں چار عمدہ تقریریں پیش کی گئیں پہلی تقریر ’ اسلام میں صحابۂ کرام کا مقام و مرتبہ ‘‘ دوسری تقریر ’’ ہندوستان میں مسلمانوں کی پریشانیاں اور ان کاحل ‘‘ تیسری تقریر ’’ عربی زبان کی اہمیّت و افادیّت ‘‘ جبکہ چوتھی تقریر ’’ ہجومی دہشت گردی کے ذریعہ ملک کے امن و امان کو برباد کرنے کی سازش ‘‘ کے موضوع پر تھیں، یہ تقریریں بالترتیب مولوی عبد الماجد رامپوری، مولوی فہیم احمد ارریاوی ، مولوی سلمان قمر جھارکھنڈی اور مولوی مزمل حسین ارریاوی نے پیش کیں، اس دوران مولوی محمد عفان بلند شہری اور مولوی امین الاسلام اڑیسوی نے شاندار نعت شریف اور ایک خوبصورت عربی ترانہ پیش کیا جس سے سامعین خوب محظوظ ہوئے۔ دورانِ اجلاس مولوی یاسین افغانی نے مولانا حسین احمد مدنی کی کتاب ” صحابۂ کرام سے متعلق ہمیں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے “ سے کوئز پیش کیا، جس میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور درست جواب دینے والوں کو موقع پر ہی گراں قدر انعامات سے نوازا گیا ـ بعد ازاں النادی کے طلبہ کی جانب سے مشترکہ طور پر ’’ ماب لنچنگ ملک کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث ‘‘ کے عنوان سے حقیقت کی عکاسی کرتے ہوئے ایک دلچسپ، پرمغز اور معلومات افزا تمثیلی مکالمہ پیش کیا گیا، جس میں ہجومی دہشت گردی کے پس پردہ اغراض و مقاصد، مسلسل مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے ماب لنچنگ کے واقعات پر حکومت کی بےحسی اور تعصب پرستانہ رویہ کو شاندار کردار سے اُجاگر کیا گیا، جس میں طلبہ نے اپنی عمدہ صلاحیتوں کا ثبوت پیش کیا، مکالمہ میں نمایاں کردار ادا کرنے والے مولوی محمد حماد دہلوی، محمد شارب میرٹھی، مولوی محمد عثمان کیرانوی، احمد رسول بارہ بنکی، زبیر احمد دھولیہ رہے ۔ نیز مولوی محمد معاذ کانپوری نے’ النادی الادبی ‘ کا مختصر تعارف نامہ پیش کیا ۔ مکالمہ کے دوران مجلس پارلیمنٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں کلیدی کردار ادا کرنے والے مولوی فیصل دیوریاوی، معید الدین حیدرآبادی، مولوی مصعب جمشید پوری ، کامران رامپوری ودیگر طلبہ رہے ۔ درمیانِ اجلاس عربی أشعار پر مشتمل طلبہ کی جانب سے برجستہ ‘بیت بازی’ ہوئی جسے سامعین نے کافی دلچسپی سے سنا۔ اس موقع پر انجمن کے نگران اعلیٰ مولانا ساجد، مولانا اشرف عباس، مولانا مصلح الدین صاحب، مولانا عادل سمیت النادی کے عہدے داران مولانا عبد اللہ یوسف حیدرآباد، سابق ترجمان دورہ حدیث مولانا کلیم نانوتہ، ثمامہ نور دیوبندی، حق نواز کشن گنج، شاداب خالد سیتاپوری کے علاوہ دارالعلوم کے طلبہ کثیر تعداد میں موجود رہے، صدر محترم کی رقت آمیز دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×