احوال وطن

ممتاز عالم دین مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کا انتقال

دیوبند،5؍ دسمبر(سمیر چودھری)ممتاز عالم دین ومفتی اعظم پنجاب مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کا آج طویل علالت کے باعث مالیر کوٹلہ میں تقریباً82؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیاہے۔ مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کے انتقال پر علمی حلقوں کی فضا مغموم ہوگئی ،بڑی تعداد میں دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم وقف دیوبند سمیت متعدد دینی مدارس کے ذمہ داران، علماء اور شہر کے لوگوں نے مرحوم کی رہاش گاہ پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی اور مفتی ہلال عثمانی کے انتقال کو ایک عہد کے خاتمہ سے تعبیر کیا۔سرزمین دیوبند کے علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی گزشتہ چالیس سال سے زائد عرصہ سے پنجاب بالخصوص مالیرکوٹلہ میں دینی، تربیتی اور اصلاحی خدمات انجام دے رہے تھے۔ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد دارالعلوم دیوبند میں ہی کچھ سال تک ابتدائی درجات میں درس و تدریس اور دارالافتاء میں خدمات انجام دینے کے بعد مفتی مرحوم نے علم دین روشنی کو پھیلانے کے لئے پنجاب چلے گئے، جہاں مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کے ہاتھوں درجنوں اداروں، تنظیموں اور مساجدو مدارس کاقیام عمل میں آیا، متعدد درسی و غیر درسی کتابوں کے منصف اور درجنوں اداروں و تنظیموں کے بانی و سرپرست مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی نے گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے نمایاں طورپر علم دین کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کئی سال تک مفتی اعظم پنجاب رہے اور پنجاب حکومت میں مرحوم کو کافی عزت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاتھا، اتناہی بلکہ پنجاب کے اندر مرحوم مقبول عالم دین کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ۔دارالعلوم وقف دیوبند کے صدرمفتی کے عہدہ اور مسلم پرسنل لاء بورڈکے رکن سمیت مرحوم ملک کی بڑی تنظیموں اور اداروں سے طویل مدت تک منسلک رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ ماہ سے مرحوم علیل تھے ،جس کے باعث آج علی الصبح پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں انتقال ہوگیا۔ انکے انتقال کی خبر جیسے ہی دیوبند پہنچی تو یہاں کے علمی حلقوںکی فضاء مغموم ہوگئی۔ نامو رعلماء کرام نے مرحوم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کااظہار کیا اور مرحوم کے انتقال کو علم کے ایک عہد کے خاتمہ سے تعبیر کیا۔ پہلی نماز جنازہ مالیرکوٹلہ میں دوپہر ایک بجے ہوئی جبکہ دوسری نماز جنازہ بعد نماز عشاء احاطہ مولسری دارالعلوم دیوبند میں ادا کی گئی ،بعد ازیں قاسمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں علماء،طلبہ اور شہر و اطراف کے لوگوںنے شرکت کی۔مفتی مرحوم کے پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ مرحوم کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر قاری محمد عثمان منصورپوری،دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ مسعودی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی، معروف قلمکار مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، عالمی روحانی تحریک کے سربراہ مولانا حسن الہاشمی، مفتی ساجد کھجناروی، مولانا عبدالمالک مغیثی، معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی، جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید، مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، سابق رکن اسمبلی معاویہ علی، شاعر عبداللہ راہی، سید وجاہت شاہ، عبداللہ عثمانی سمیت علماء اور دانشوران نے مرحوم کے انتقال کو ایک عظیم علمی خسارہ بتاتے ہوئے کہاکہ مرحوم مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کی علمی، دینی اور اصلاحی خدمات آب زر سے لکھنے لائق ہیں، اللہ پاک مرحوم کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×