احوال وطن

مساجد روئے زمین کا سب سے پاکیزہ اور مقدس و متبرک حصہ ہوتی ہیں

دیوبند: 10؍ جنوری (سمیر چودھری) سرساوا علاقہ کے گاؤں ڈھکہ میں مسجد عثمان کا سنگ بنیاد دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ہاتھوں رکھا گیا۔ اس موقع پر علاقہ کے علماء اور سرکردہ افراد موجود رہے۔ اس دوران مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا گھر نہیں بنایا بلکہ اللہ کا گھر مسجد بنائی۔ مساجد شعائر اسلام ہے اور اسلام کی اساسی تعلیمات کی اہم ترین نشر گاہ ہیں ا سلئے وہ روئے زمین کا سب سے پاکیزہ اور مقدس ومتبرک حصہ ہوتی ہیں جہاں مسلمان صف بستہ کھڑے ہوکر اپنے فریضہ کی ادائیگی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہیں مسجدیں ہیں اور اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ویسے تو اللہ رب العزت نے روئے زمین کے چپے چپے کو سجدہ گاہ بنایا ہے مگر مسجد میں حاضر ہوکر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہونے کا اجر ثواب بڑھا ہوا ہے ۔ تجربہ بھی یہی بتاتا ہے کہ مساجد میں عبادت وریاضت کا پرکیف روحانی ماحول ہوتا ہے اور پھر ذکرو اذکار کرنے سے قلبی سکون اوراطمینان حاصل ہوتا ہے ۔ اس لئے جس جگہ پر مسجدیں ہوتی ہیں وہ جگہ دوسریوں جگہوں کے مقابلے میں اعلیٰ وافضل ہوتی ہیں۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کو جنت کے باغات سے تشبیہ دی اور فرمایا کہ جب تم جنت کے باغات سے گزرو تو پھل کھالیا کرو، ایک صحابی نے عرض کیا کہ جنت کے باغات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مساجد ، پھر دریافت کیا کہ باغات سے کیا مرادیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مساجد میں صرف عبادت وبندگی ، ذکر وتلاوت ، تسبیح ومناجات کئے جاتے ہیں۔ مولانانے کہا کہ ایک موقع پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی شخص کو دیکھو وہ مسجد سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی خدمت کرتا ہے تو اس کے لئے ایمان کی شہادت دو اس لئے وہاں دنیاوی باتیں کرنا یا تفریحی مجلسیں جمانا احترام مساجد کے منافی اور گناہ ہیں ۔ اس کی روحانیت ونورانیت کو برقرار رکھا جائے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں ہنگامہ آرائی سے منع فرمایا کیو ںکہ دنیاوی باتیں بازاروں میں ہوتی ہیں اس لئے اس کو ناپسندیدہ کہا گیا ہے، بازاروں میںشور وغل ہوتا ہے اور ہر مذاق وطبیعت کے لوگ ضروریات زندگی خرید رہے ہوتے ہیں ، خاص طور پر موجودہ زمانہ کے بازاروں میں تو وہ کونسی برائی ہے جو نہ ہوتی ہو اور شیطان اپنا کام کررہا ہوتا ہے ، اس بنیاد پر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بازار جاتے وقت نگاہیں نیچی رکھنے اور کلمہ کا ورد کرنے کی تعلیم دی تاکہ بازاروں کے ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ رہ سکیں اس لئے ہر مومن بندہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ہدایات اور تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے تاکہ وہ دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوسکیں ۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر زمانہ میں انسانوں کی ہدایت ورہنمائی اور اصلاح کے لئے الگ الگ پیغمبروں اور رسولوں کو بھیجا تاکہ وہ انسانوں کو معصیت اور گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر لگائیں۔ مولانا نے کہا کہ مسجد کی تعمیر میں جو لوگ بھی حصہ لیتے ہیں اللہ تعالیٰ آخرت میں ان کو اعلیٰ مقام عطا فرماتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مساجد ایسی نہ ہو جو نمازیوں کے لئے ترسے ا س لئے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم مساجد کو آباد کریں ۔ اس موقع پر گائوں پردھان رفاقت علی، حافظ شبیر، حاجی یامین ، رائو شوکت علی، مفتی طالب، مفتی رفیع الدین سمیت علاقے کے سرکردہ افراد موجود رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×