احوال وطن

دارالعلوم دیوبند کے قدیم فاضل مولانا سید ابوالکلام قاسمی کی رحلت

دیوبند، 5؍مئی (سمیر چودھری)دارالعلوم دیوبند کے قدیم فاضل مولانا سید ابوالکلام قاسمی طویل علالت کے بعد 91سال کی عمر میں داغ مفارقت دے گئے ۔ مولانا مرحوم حضرت شیخ الاسلام مولانا سیدحسین احمد مدنی کے شاگرد تھے ان کے اساتذہ میں علامہ ابراہیم بلیاوی، مولانا اعجاز ، میاں اختر حسین وغیرہ شامل تھے ۔ مولانا کی فراغت1951 کی ہے اور 1958میں بحیثیت مبلغ دارالعلوم دیوبند میں ملازم ہوئے، طویل عرصہ اس شعبے سے وابستہ رہ کر دینی اور تبلیغی خدمات انجام دیں ۔ دارالعلوم کی ترجمانی کا حق ادا کیا، ملک کے اندر مختلف ریاستوں، اضلاع ، شہروں ، قصبہ ودیہات میں ہزاروں اجتماعات سے انہوں نے خطاب کیا۔ ان کا شمار ملک کے مقبول ترین مقررین میں ہوتا تھا ، بیمار ہونے سے قبل تک وہ اپنے میدان میں مصروف عمل رہے۔ مولانا بہترین مناظر بھی تھے اور حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب کے ساتھ وہ دارالعلوم سے چلے آئے اور دارالعلوم وقف میں مبلغ اعلیٰ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری ادا کرتے رہے۔ مولانا نیک مزاج، نیک خصلت اور بلند اخلاق کے انسان تھے ، آپ کا دسترخوان بڑا وسیع تھا، مہمان نوازی اور شگفتہ کلامی عادت ثانیہ تھی۔ مولانا کا بڑا حلقہ تھا اور ان کے پرستار بہت تھے ۔ مرحوم کے دو صاحبزادے ڈاکٹر سید عبدالعزیز ، مولانا عبدالقادر اور پانچ صاحبزادیاں ہیں۔ ان کے انتقال پر دارالعلوم وقف کے استاذ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ مولانا بہترین انسان تھے ، تقریر اور خطابت کے میدان کے اعلیٰ شہسوار ، مدارس کے اجتماعات اور سالانہ جلسوں میں آپ کی شرکت لازمی تھی، جہاں جاتے اپنی خطابت کا سکہ جمالیتے ۔ اللہ نے انہیں اخلاق کی بڑی خوبیوں سے نوازا تھا ، تربیت اور تعاون کا جذبہ خصوصی تھا ۔ مولانا نے کہا کہ میں اور مجھ جیسے بہت سے حضرات مولانا سے مستفیض ہوئے ، تقریر کے میدان میں انہوں نے حوصلہ افزائی بھی کی اور مواقع بھی تلاش فرمائے۔ ان کی تربیت تعاون کے اس جذبے میں کئی افراد کو اسٹیج کی دنیا کا کارآمد آدمی بنایا ، وہ بہترین مبلغ بھی تھے اور سب سے بڑی بات جو ہے وہ یہ ہے کہ ان کا دسترخوان بڑا وسیع تھا۔مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ وہ بڑوں کی جماعت کے ایک فرد تھے اور انہوں نے اپنی زندگی میں کافی بڑے لوگوں کو دیکھا تھا ، ان کی زندگی میں بھی بڑوں کا سا رنگ اور جذبہ تھا ، چھوٹوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اور اچھا سلوک ان کی طبیعت تھی ۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف میں بڑی اہم خدمات انجام دیں۔ شعبہ تبلیغ کے وہ لوگ جن میں مولانا سید ابوالکلام بھی شامل تھے وہ سب دنیا سے رخصت ہوگئے، ان کی زندگی کے رنگین ، سنہرے نقش ہمیشہ قائم رہیں گے۔ اس وقت وہ خاندان کے بڑوں میں سے تھے اب ان کے بعد بڑوں کی یہ صف بھی ختم ہوگئی۔ ان کے علاوہ مولانا ندیم الواجدی، مولانا سفیان قاسمی، مولانا ابراہیم قاسمی، مفتی ارشد فاروقی، ڈاکٹر شمیم دیوبندی، سید وجاہت شاہ وغیرہ نے تعزیت پیش کی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×