احوال وطن

موجودہ حالات میں عوام الناس سے دارالعلوم دیوبند کی دو ضروری گذارشات

دیوبند: 7؍اپریل (پریس ریلیز) دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے عوام الناس سے شب برأت اور ملک میں جاری لاک ڈاؤن سے متعلق دو اہم گزارشات کی ہیں۔

(۱) شب براء ت سے متعلق
۹؍ اپریل بروز جمعرات، شعبان کی ۱۴؍ تاریخ ہے، اس اعتبار سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات، شب براء ت ہے، اس رات میں ذکر وعبادت ، دعا واستغفار کی کثرت اور اس کے بعد والے دن روزہ رکھنے کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے؛ لیکن کوئی عمل اجتماعی شکل میں کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اس رات میں قبرستان جانے کی ترغیب بھی نہیں دی گئی ہے، صرف ایک بار تنہا قبرستان جانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس کے باوجود بہت سے لوگ قبرستان یا مساجد میں اجتماعی طور پر جاتے ہیں اور مختلف اعمال کرتے ہیں؛ اس لیے تمام مسلمانوں کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ موجودہ حالات میں جب کہ ضروری اعمال (نماز باجماعت اور جمعہ وغیرہ) کے لیے بھی نکلنے پر پابندی ہے، شب براء ت میں مساجد یا قبرستان جانے کا ارادہ بھی نہ کریں، اپنے بچوں اور جوانوں کو باہر نکلنے سے باز رکھیں، چراغاں یا پٹاخہ بازی جیسی رسوم اور گناہوں سے مکمل پرہیز کریں، اور حسب توفیق، رات میں نوافل اور دعا واستغفار کا اہتمام حسب معمول گھروں میں رہ کر کریں اور ۱۵؍ شعبان بروز جمعہ بشرط ہمت روزہ رکھ لیں کہ وہ مستحب ہے، اس کے علاوہ ہرقسم کے اجتماعی یا خودساختہ غیرثابت اعمال سے مکمل پرہیز کریں۔
(۲) لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے متعلق
کورونا وائرس کے خدشے کے تحت دنیا کے اکثر ملکوں کی طرح ہمارے ملک میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے، جس کے چودہ دن گذرچکے ہیں؛ لیکن ابھی تک بعض لوگوں کے بارے میں یہ شکایت سننے میں آتی ہے کہ وہ بسا اوقات اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہیں، شاید ایسے لوگ ان پابندیوں کو صرف حکومت کی انتظامی پالیسی کے طور پر دیکھتے ہیں، اس لیے تمام مسلمانوں سے یہ گزارش ہے کہ اس سلسلے میں دو باتیں ملحوظ رکھیں: (۱) حکومتی قوانین کی پابندی بھی ہماری اخلاقی وشرعی ذمہ داری ہے، خاص طور پر اس صورت میں کہ حکومتی پابندیوں کا مقصد بھی شہریوں کا تحفظ ہی ہے۔ (۲) وبائی بیماریوں کے متعلق شریعت کی ہدایات بھی یہی ہیں کہ جہاں وبا ہو وہاں کے لوگ باہر نہ جائیں اور باہر کے لوگ وہاں نہ جائیں، اس کے متعلق احادیثِ نبویہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور دیگر بہت سے صحابۂ کرامؓ کے طرز عمل سے یہی رہنمائی ملتی ہے؛ اس لیے موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور گھروں تک محدود رہنا شرعی اور قانونی دونوں اعتبار سے ضروری ہے؛ لہٰذا تمام مسلمان ان پابندیوں کی خلاف ورزی سے بچیں اور حفاظت وعلاج وغیرہ سے بھی غفلت نہ برتیں، یہ تدابیر اختیار کرنا بھی شریعت کے حکم کی تعمیل ہے، اور یہ ہمارے اس ایمانی عقیدہ کے منافی نہیں ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے صرف اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔ ہمیں یہ عقیدہ بھی شریعت نے دیا ہے اور تدبیریں اختیار کرنے کا حکم بھی شریعت ہی سے ملا ہے۔
اسی کے ساتھ کثرت سے استغفار، درود شریف اور آیت کریمہ پڑھنے کا اہتمام کریں، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور پورے عالم کے لیے عافیت کی دعا مانگتے رہیں۔
اللہ رب العزت ہم سب سے راضی ہوجائے اور سب پر رحمتیں نازل فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×