احوال وطن

دیوبند میں ’جنتا کرفیو ‘ کے دوران بھی جاری رہا خواتین کا احتجاج

دیوبند،22؍مارچ(سمیر چودھری) کوروناوائرس کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف کی گئی’ جنتا کرفیو ‘کی اپیل کے دروان بھی سی اے اے ، این آر پی اور این آر سی کے خلاف جاری خواتین کا دھرنا56 ویں روز بھی جاری رہا،حالانکہ وزیر اعظم کی اپیل کی وجہ سے چند خواتین ہی عیدگاہ میدان میں رہی اور تمام پروگرام ملتوی کردیئے گئے۔عیدگاہ میدان میں جاری متحدہ خواتین کمیٹی کی غیر معینہ مدتی ہڑتال اتوار کے روز جنتا کرفیو کے دروان بھی جاری رہی ، لیکن اس دوران خواتین نے این پی آر ، این آر سی اور سی اے اے کے خلاف ہونے والے تمام پروگراموں کو ملتوی کردیا۔اتوار کے روز کمیٹی کی جانب سے صرف آٹھ خواتین کو دھرنا مقام پر رکھا گیا جبکہ ہفتے کی شام کو ہی تمام خواتین کو پروگرام کے بعد ان کے گھر بھیج دیا گیا۔ ا س دوران خواتین روپڑی جب انہیں پتہ چلا کہ 55؍ دن تک مظاہرہ کرنے کے بعد آج انہیں گھر واپس بھیجا جارہاہے۔خواتین کو متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور دیگر ذمہ داران نے راضی کرتے ہوئے انہیں ’جنتا کرفیو‘ کے دوران گھر میں رہ کر عبادت کرنے کو کہاکہ اور عیدگاہ سے واپس گھروں کو بھیج دیا۔ اتوار کے روز ہونے والے پروگراموں کو وزیر اعظم کی عوامی کرفیو کی اپیل کے بعد ملتوی کردیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی عام دنوں کی طرح جاری رہے گی لیکن کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے کم تعداد میں یہاں خواتین رہے گیں۔ انہوں نے خواتین سے گھروں میں رہتے ہوئے گھروں کی صفائی اور خود کی صفائی کرنے کی اپیل کی۔اس دوران انہوںنے جنتا کرفیو کے دوران لوگوں سے گھروں میں ہی رہنے کی اپیل کی ۔ جنتا کرفیو کے دوران عیدگاہ میدان میں محض دس تخت ایک ایک میٹر کی دوری پر لگائے گئے تھے،حالانکہ اس دوران خواتین فون پر مظاہرہ کے متعلق معلومات لیتی رہی، وہیں احتجاگاہ میں خواتین نے نمازیں،تسبیح اور دعاء کرکے کورونا وائرس ،سی اے اے ،این پی آر وغیرہ سے حفاظت کی عاء کی۔27؍ جنوری سے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کااحتجاج آج ’جنتا کرفیو ‘ کے سبب کافی سنسان رہا، کمیٹی کی خواتین کے علاوہ محض پانچ خواتین ہی موجود رہیں،حالانکہ آس پاس کی خواتین کے آنے جانے کاسلسلہ بھی چلتا رہا،لیکن تعداد بہت محدود رہی اور پوری طرح سے ’جنتا کرفیو‘ کو کامیاب بنانے میں اپنا تعاون کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×