احوال وطن

معروف عالم دین و مقبول شاعر اسلام مولانا ولی اللہ ولیؔ بستوی کے انتقال سے علمی و ادبی حلقے مغموم

دیوبند،26؍ فروری(سمیر چودھری) مشہور و معروف عالم دین و شاعر اسلام اور مظاہر علوم وقف سہارنپور کے استاذ حدیث مولانا ولی اللہ ولیؔ بستوی کا گزشتہ شب یہاں محلہ خانقاہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر اچانک معمولی علالت کے بعد انتقال ہوگیا،ان کے انتقال کی خبر سے علمی اور ادبی حلقوں کی فضا مغموم ہوگئی، دیر رات بڑی تعداد میں علماء کرام، طلبہ اور شعراء نے مرحوم کی رہائش گاہ پر پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی اور مرحوم کے انتقال کو ایک عہد کے خاتمہ سے تعبیر کیا۔ فاضل دارالعلوم دیوبند مولانا ولی اللہ ولیؔ بستوی کی عمر تقریباً 55؍ سال تھیں اور وہ گزشتہ پینیتس سال سے درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے تھے، زبان و ادب اور شعرو شاعری سے مرحوم کو بچپن سے ہی خاص شغف تھا اور علمی حلقوں میں اسلامی شاعر ی کے لئے نہایت ممتاز حیثیت رکھتے تھے۔ آبائی وطن ضلع بستی،کشمیر اور اکل کواں و جامعہ اشرف العلوم گنگوہ میں مرحوم نے اپنی تدریسی خدمات انجام دی ہیں،فی الحال جامعہ مظاہرعلوم وقف سہارنپور میں علم حدیث کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ مرحوم نہایت نیک،مخلص،ملنساراور گونا گو خصوصیات کے حامل تھے۔ مرحوم اردو کے علاوہ عربی اور فارسی میں بھی شاعری کرتے تھے، لاکھوں شعر کہے ہیں، سیکڑوں ادبی،منظوم اور نثری کتابوں کے مصنف مرحوم مولانا ولی اللہ ولیؔ بستوی کا خاص کارنامہ یہ بھی ہے کہ ان کی زندگی میں جتنے بزرگان دین دنیاسے رخصت ہوئے ہیں ان کے مرثیہ لکھے ہیں،فقیہ الاسلام حضرت مولانا مظفرحسین ؒ کی تذکرہ فقیہ الاسلام کو منظوم کرنے کا بیش بہاکارنامہ بھی انہوں نے انجام دیاہے۔ نثر اور نظم میں متعدد تصانیف کے علاوہ ملک بھر کے نامور اخبارات میں مرحوم کی تخلیقات شائع ہوتی رہی ہیں اور متعدد ایوارڈ بھی مرحوم کی خدمات کے اعتراف میں دیئے گئے ہیں۔ مولانا کے مجموعہ کلام کی تعداد 100 سے زیادہ ہے۔ غیر مطبوعہ رسائل کی تعداد اس سے بھی دوگنی بتائی گئی ہے۔ شاعری سے ہٹ کر بھی ان کی کئی تصنیفات شائع ہو چکی ہیں۔ مرحوم لاولد تھے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ برادران وغیرہ ہیں۔ مرحوم کے انتقال پر نامور علماء کرام نے گہرے رنج و الم کااظہارکیاہے۔ ان کے انتقال سے دیوبند اور سہارنپور کے علاوہ پورے خطہ بشمول مشرقی یوپی کے علمی حلقوں کی فضاء مغموم ہوگئی۔ بعد نماز ظہر احاطہ مولسری میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مرحوم کی نماز جنازہ اداکرائی ،بعدازیں قاسمی قبرستان میں تدفین میں عمل میں آئی ۔ مرحوم کے انتقال کے انتقال جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے ناظم مولانا محمد سعیدی،مفتی ناصر مظاہری،جامعہ اشرف العلوم گنگوہ کے مہتمم مفتی خالد سیف اللہ رحمانی،مفتی ساجد کھجناوری،دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی،جامعہ کے مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی کشمیری،مولانا فضیل ناصری،نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی،ممتاز قلمکار مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا عبدالمالک مغیثی،عالمی روحانی تحریک کے سربراہ مولانا حسن الہاشمی، دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانامحمد شکیب قاسمی،معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی، ڈاکٹر ندیم شاد دیوبندی،تنویر اجمل،ڈاکٹر شمیم دیوبندی وغیرہ نہایت افسوس کااظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو ایک عہد کے خاتمہ سے تعبیر کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×