احوال وطن

حکومت کے لہجے سے ہٹلر شاہی جھلک رہی ہے

دیوبند،22؍ دسمبر(سمیر چودھری) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کو تقریباً دو ماہ ہوگئے ،دیوبند میں بھی گزشتہ چار ہفتے سے خواتین عیدگاہ میدان میں اس متنازعہ اور غیر آئینی قانون کے خلاف دھرنا دے رہی ہیںمگرمرکزی حکومت ابھی بھی اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑی ہے جس کولیکر یہاں خواتین میں سخت غصہ اور ناراضگی دیکھی جارہی ہے ،خواتین کاکہناہے کہ سیکولر اور جمہوری ممالک کی حکومت کا ضد او رہٹ دھرمی کرنا جمہوریت اور ملک کی سالمیت کے خلاف ہے ،حکومت اپنی انا کے خاطر ملک کو تباہ و برباد کررہی ہے او راگر منتخب کردہ حکومت کو اتنا ہی گھمنڈ ہے کہ وہ عوام بالخصوص خواتین کی آواز کوسننا نہیں چاہتی ہے تو ہمیں بھی اس بات کا حق ہے کہ جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلے واپس نہیں لے لیتی اس وقت تک حکومت خلاف کے سڑکوں پر دن رات اپنی آواز بلند کرتے رہے گیں اور اس وقت تک بولتے رہے گیں جب تک مودی حکومت کا ستہ کا نشہ چور چورنہ ہوجائے گا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام گزشتہ 27؍ دنوں سے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے احتجاج میں دیوبند سمیت علاقہ کی خواتین بڑی تعداد میں شرکت کررہی ہیں اور موسم کی سختی کی باوجود عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں۔ خوتین کاکہناہے کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستورجاری رہے گا۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام منتظمین میں شامل سلمہ احسن نے کہاکہ سی اے اے ہندوستان کے آئین خلاف بنایا گیا قانون ہے ،جس میں مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں مذہبی کی بنیاد پر کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتاہے کیونکہ یہ سیکولر ملک ہے اور ہمارے ملک کے آئین نے بلاتفریق مذہب تمام شہریوںکو مساوی حقوق دیئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این پی آر این آرسی کی ہی ایک شکل ہے ،این آرسی کا پہلا مرحلہ این پی آر ہے اسلئے ہم سی اے اے کے ساتھ ساتھ این آرسی اور این پی آر کا بھی مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے رویہ کو نہایت افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ منتخب کردہ حکومت کے لہجے سے اس کی ہٹلر شاہی جھلکتی ہے جس کی سیکولر ہندوستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں وہ سی اے اے کے ساتھ ساتھ این آرسی اور این پی آر جیسے قوانین کو ملک سے ہمیشہ کے لئے ختم کرے اور روایتی مردم شماری کو ہی برقرار رکھا جائے۔فریحہ ناز عثمانی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ وزیر اعظم کو اپنے عہدہ کے وقار کو ملحوظ رکھنا چاہئے ،اتنے عظیم عہدہ پر اتنی چھوٹی سوچ اور بچوں جیسی ضد و ہٹ دھرمی ظاہر کرتی ہے کہ اس حکومت کے پاس عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے بلکہ یہ لوگ عوام کے درمیان تفریق پیدا کرکے حکومت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت جس طرح عوام کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے اس کو ہندوستان کے عوام کبھی برداشت نہیں کرینگے۔ فریحہ ناز نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ فورپر سی اے اے کو واپس لے اور جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا ،اسکے لئے خواتین کو بھلے ہی کوئی بھی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ اس دوران انقلابی نعروں اور ہندوستان زندہ آباد کے ساتھ حکومت سے سی اے اے واپسی کا مطالبہ کیاگیا۔ ساتھ ہی عیدگاہ میدان میں سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں ہوئے احتجاجوں میں فوت ہوئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کی گئی اور ایک خاص حصہ میں ان کے ناموں کی تختیاں لگاکر انہیں یاد کیاگیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×