احوال وطن

ہمارے مطالبات کو ترجیح دی جائے تو بات کی جاسکتی ہے

دیوبند،18؍دسمبر (سمیر چودھری) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا احتجاج آج 23؍ویں دن بھی بدستور جاری رہا، اس دوران خواتین نے سپریم کورٹ کے ذریعہ شاہین باغ کے لئے بنائے گئے ثالثی پینل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں جہاں جہاں خواتین کا احتجاج ہورہا ہے ان سے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ہمارے مطالبات کو ترجیج دی جائے اور سی ا ے اے،این آرسی اور این پی آر کو واپس لیا جائے، جب تک یہ متنازعہ قوانین واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہمارا یہ احتجاج جاری رہے گا۔متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت دیوبند کے عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کے طرز پر جاری خواتین کا احتجاج گزشتہ تین ہفتوں سے بدستور جاری ہے، حالانکہ یہاںموسم اور انتظامیہ کی سختی کے باوجود بھی دھرنے دے رہی خواتین کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں،خواتین کی تحریک میں شامل میں ارم عثمانی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے شاہین باغ کی خواتین کے لئے جو دو نفری ثالثی پینل منتخب کیا ہے اس سے کسی کو کوئی دقت نہیں ہے بلکہ شاہین باغ سمیت پورے ملک میں احتجاج کر رہی خواتین بات چیت کے لئے تیار ہیں،شرط یہ ہے کے ان کی بات کو سنا اور سمجھا جائے اور ترجیحی طورپر ان کے مطالبات کا حل نکالا جائے ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو مہینے سے ملک کے مختلف علاقو میں سی اے اے کے خلاف احتجاج ہورہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے،اسکے برعکس حکومت ضداور ہٹ دھرمی پر اڑی ہوئی ہے ،جس سے بات چیت کے دروازے بھی بند ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے سی اے اے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے بیانات کو افسوسناک قرار دیاہے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک حکومت ان سیاہ قوانین کو واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور فوزیہ پروین نے کہاکہ حکومت کو احتجاج کرنے والوں کی بات کھلے دل سے سننی چاہئے اور ان غیر آئینی قوانین کو فوری طورپر واپس لیکر ملک کو بہتر رخ دے کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا چاہئے۔ اس دوران خواتین نے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت سے سی اے اے واپس لینے کی مانگ کی ۔ عیدگاہ میدا ن میں23؍دنوں سے سیکڑوں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں، جنہیںمختلف تنظیموں اور جماعتوں کی حمایت بھی مل رہی ہے، وہیں طلبہ مدارس اور نوجوان بھی خواتین کی تحریک میں تعاون کرکے ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×