احوال وطن

اگر حکومت ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تو ہم بھی یہاں سے نہیں ہٹے گیں

دیوبند،13؍ فروری(سمیر چودھری)دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا ’ستیہ گرہ‘ اٹھارویں دن بھی جاری رہا،یہاں احتجاج کررہی ہے خواتین کا کہناہے کہ جب کہ حکومت سی اے اے جیسے کالے قوانین کو واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا،بھلے ہی انتظامیہ کتنا بھی دباؤ بنائے لیکن ہم پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام گزشتہ 18؍ دنوں سے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این آرسی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاج مسلسل جاری ہے ،جہاں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہوکر حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں ،اتنا ہی نہیں بلکہ دیہی مواضعات سے بھی بڑی تعداد میں خواتین یہاں آکر اس احتجاج میں شریک ہورہی ہیں اور دیر رات تک عیدگاہ کے میدان سے حکومت کو انتباہ دے رہی ہیں۔واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ دیوبند کے اس احتجاج کو ختم کرانے کے لئے پوری طرح کمر بستہ ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر خواتین کو یہاںسے گھر بھیجنا چاہتی ہے،یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سیکڑوں مردو خواتین کو نوٹس دیئے گئے اور دو صحافیوں سمیت پانچ لوگوںکے خلاف مقدمات بھی قائم کئے گئے ہیں،جس میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کے بیٹے حیدر علی کا نام بھی شامل ہے۔ عیدگاہ میدان میں انقلابی نعروں اور ترنگے جھنڈوں کے ساتھ یہ پروٹیسٹ بدستور جاری ہے، جہاں آئین ہند کی تمہید،آئین کی تیس فٹ اونچی تصویر، مہاتما گاندھی کے اقوال لکھا بڑا فوٹو،موہن داس کرم چند گاندھی اور آئین ساز بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصاویر لگی ہیںڈیٹینشن سینٹر کا ماڈل،اسی طر ح کے متعدد سلوگن اور بینر پوسٹروں سے عیدگاہ کامیدا ن پوری طرح انقلابی جگہ بنا ہواہے۔ احتجاج کررہی خواتین کو مختلف سماجی و سیاسی تنظیموں کی حمایت بھی مل رہی ہے اتنا ہی نہیں بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھی یونیورسٹی جیسے اداروں کے طلبہ وطالبات بھی یہاں پہنچ کر خواتین کی ہمت افزائی کررہی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ عیدگاہ میں مردوں کے لئے الگ سے بنائے گئے حصہ میں نوجوان نعرہ بازی کرکے اور موم بتیاں جلاکر سی اے اے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرارہے ہیںجس میںکافی تعداد میںطلبہ مدارس بھی شامل ہوتے ہیں ۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہاکہ اس وقت انتظامیہ احتجاج ختم کرنے کے لئے ہم پر خوب پریشر بنا رہی ہے، ہمارے خاندان کے افراد پر نہ صرف نوٹس بھیجے جارہے ہیںبلکہ ان پر مقدمات بھی قائم کئے جارہے ہیں لیکن ہم انتظامیہ اور حکومت کو بتادینا چاہتے ہیں یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے لیتی ہے۔ پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے خواتین کو سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے بارے میں سمجھاتے ہوئے اپیل کی وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس تحریک میں تعاون کریں۔ فوزیہ پروین ،سلمہ احسن اور عذر خان وغیرہ نے کہاکہ آئین کاتحفظ کرناہماری ذمہ داری ہے اور اسی لئے یہ احتجاج ہورہا جس میں ہر طبقہ کا تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والے اور مذہبی کے نام پر قوانین لانے والے اگر ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تو ہم بھی یہ میدان میں چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×