احوال وطن

دیوبند کے عیدگاہ میدان میں نصب کیا گیا علامتی ڈیٹینشن سینٹر!

دیوبند،12؍ فروری(سمیر چودھری)دیوبند کے عیدگاہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون،این آرسی اور این پی آر کے خلاف آج 17؍ ویں دن بھی خواتین کااحتجاج جاری رہاہے ،حالانکہ خواتین کا یہ احتجاج انتظامیہ کا سردر بنا ہواہے اور وہ کسی بھی قیمت پر اس کو ختم کرانا چاہتی ہے ،وہیں آج عیدگاہ میدان میں ایک علامتی ڈیٹینشن سینٹر نصب کیاگیا ،جس کے ذریعہ لوگوںکو حقیقی ڈیٹینشن سینٹر کے بارے میں بتایا گیا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 17؍دنوں سے خواتین کا احتجاج جاری ہے، جہاں خواتین مظاہرہ میں شامل دیگر خواتین کو نہ صرف سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے بارے میں بتار رہی ہیں بلکہ انہیں ڈیٹینشن سینٹر کے بارے میںبھی سمجھا رہی ہیں۔ انتظامیہ کی سختی کے باوجود دیوبند میںاحتجاج کررہی خواتین کے حوصلہ بلند ہیں اور مسلسل ہورہا یہ احتجا ج اب دوسرا شاہین باغ بن گیاہے۔ دیوبند کاعیدگاہ میدان اس وقت ایک مکمل تحریک کی شکل اختیار کئے ہوئے ہے ،جہاں بڑی تعداد میں خواتین پہنچ کر اپنا احتجاج درج کرارہی ہیں، اتناہی نہیںبلکہ دیہی مواضعات سے بھی یہاں خواتین پہنچ رہی ہیں۔انقلابی نعروں اور ترنگے جھنڈوں سے سجے عیدگاہ میدان میں بابا ئے قوم مہاتما گاندھی اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے نام سے گیٹ بنائے گئے ہیں، وہیں میدان میں ہندوستان کے نقشہ پر’ نو سی اے اے ،نواین آر سی اور نو این پی آر لکھا گیا ہے ،ساتھ ہی ’دیوبند ستیہ گرہ ‘کے نام سے ایک بہت بڑا بورڈ بھی لگا یا گیا ہے اسکے علاوہ دھرنا گاہ میں ایک بورڈ ایسا بھی لگایا گیا ہے جو سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اس آدم قد بورڈ پر ہندی اور اردو میں آئین کی تمہید لکھی ہوئی ہے اور اسے خوبصورت انداز میں سجایا گیا ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ 40؍ فٹ اونچا آئین ہند کا بینر بھی یہاں سبھی کی توجہ کا مرکز بنا ہواہے۔اسی کے تحت آج عیدگاہ میدا ن میں ایک علامتی ڈیٹینشن سینٹر نصب کیاگیا ہے ،جس کے ذریعہ خواتین او رنوجوانو ں کو بتایا گیا کہ اگر سرکار نے ہمارے درست دستاویز بھی مسترد کردیئے تو ہمارا اگلا ٹھکانہ ڈیٹنشن سینٹر ہوگا،اس علامتی ڈیٹینشن سینٹر کے ذریعہ حقیقی ڈیٹینشن سینٹر کے بارے میں سمجھایا گیا۔ وہیں سوشل میڈیا پر دھرنے کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنے کے لئے نوجوانوں نے الگ پیج بھی بنائے ہیں جو مختلف سائٹس کے ذریعہ پروگرام کو لائیو بھی دکھا رہے ہیں ۔مظاہرے میں جہاں خواتین بڑی تعداد میں اپنی حاضری درج کرا رہی ہیں وہیں متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں سے خواتین کو حمایت بھی انہیں مل رہی ہے۔احتجاج میں متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، فوزیہ پروین ،ارم عثمانی،فریحہ ناز،ہما قریشی وغیرہ پیش پیش ہیں۔ یہاں پولیس فورس بھی بڑی تعداد میں لگی ہوئی ہے۔انتظامیہ کسی بھی قیمت پر اس دھرنے کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن خواتین کاکہنا ہے کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاج بدستور جاری رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×