دیوبند کے شاہین باغ کی خواتین سے بات چیت کرنے آئے حکام پر چوڑیاں برسائے
دیوبند،6؍دسمبر(سمیر چودھری)شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ گیارہ یوم سے جاری خواتین کے احتجاج میں آج اس وقت ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی جب انتظامیہ کی تشکیل کردہ کمیٹی خواتین کو سمجھانے اور دھرنا ختم کرنے کے لئے ان سے بات چیت کرنے عیدگاہ میدان پہنچی ، کمیٹی کے لوگوںنے خواتین سے بات چیت کرنا شروع ہی کی تھی کہ پنڈال میں دھرنے پر بیٹھی سیکڑوں خواتین نے زور دار نعرہ بازی کے ساتھ ہنگامہ کردیا ، خواتین میدان سے ہٹنے کو تیار نہیں تھی، ناراض خواتین نے ’گو بیک گوبیک‘ اور ’دیوبند کے نیتا شرم کرو‘ جیسے نعرے لگائے ،اتنا ہی نہیں بلکہ خواتین نے کمیٹی میں شامل لوگوں پر چوڑیوں کی برسات کردی ،حالانکہ خواتین کی طرف سے ارم عثمانی ،آمنہ روشی، سلمہ احسن اور فوزیہ پروین وغیرہ نے کمیٹی میں شامل چیئرمین ضیاء الدین انصاری، سابق اسمبلی رکن معاویہ علی ،مولانا مزمل اور بدر کاظمی وغیرہ سے گفتگو شروع کی ہی تھی کہ پنڈال میں موجود سیکڑوں خواتین کا شور اور جم کر نعرہ بازی شروع ہوگئی،خواتین نعرہ بازی کرتے ہوئے پنڈال سے نکل اس مقام پر پہنچ گئی جہاں کمیٹی کے لوگ خواتین سے احتجاج ختم کرنے کے لئے بات چیت کررہے تھے ،مسلسل نعرہ بازی اور شور شرابہ کے درمیان کمیٹی کے لوگوں سے خواتین کی بات چیت کسی بھی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی، اس دوران احتجاج کرنے والی خواتین نے کمیٹی کے لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھار شروع کردی، جس سے کمیٹی کے لوگوں نے عیدگاہ میدان سے باہر نکلنا ہی مناسب سمجھا اوروہ بغیر کسی نتیجے پر پہنچی اس بات چیت کو چھوڑ کر عیدگاہ میدان سے باہر آگئے۔ اس سے قبل شہر کے ڈاک بنگلہ میں انتظامیہ کے ذریعہ شہر کے معزز لوگوں اور دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم وقف دیوبند سمیت دیگر مدار س کے ذمہ داران کی میٹنگ بلائی گئی تھی، میٹنگ میں ڈی ایم آلو ک کمار اور ایس ایس پی دنیش کمار نے عیدگاہ میں چل رہے دھرنے کو یہ ترک دیتے ہوئے ختم کرانے کی کوشش کی تھی کہ این آرسی ابھی نہیںآرہی ہے، اس سلسلہ میں حکومت پارلیمنٹ میں تحریر دے چکی ہے۔ اس دوران مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابوالقاسم نعمانی، نائب مہتمم مولاناعبدالخالق مدراسی،سابق رکن اسمبلی معاویہ علی، چیئرمین ضیاء الدین انصاری، جمعیۃ علماء ہند کے ضلع جنرل سکریٹری ذہین احمد ،مولانا مزمل قاسمی اور بدر کاظمی وغیرہ نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔اس دوران ڈاک بنگلہ میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسرا ن نے شہر کے کچھ معزز لوگوں کی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی کو عیدگاہ میدان میں جاکر احتجاج کررہی خواتین کو سمجھا بجھاکر احتجاجی مظاہرہ ختم کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن شام تقریباً ساڑھے چار بجے جب اس کمیٹی کے لوگ عیدگاہ میدان پہنچے تو خواتین نے انہیں نے واپس جانے کے لئے مجبورکردیا اور بغیر کسی نتیجے کے کمیٹی کے لوگ عیدگاہ میدان سے واپس لوٹ گئے، جس کے ساتھ دھرناختم کرانے کی انتظامی سطح پر کی گئی یہ کوشش بھی ناکام ہوگئی ،حالانکہ انتظامیہ مسلسل اس احتجاج ختم کرانے کے لئے کوشاں ہے ،اتنا ہی نہیںبلکہ احتجاج میں شامل سیکڑو خواتین کے ساتھ شہر کے صحافیوں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ گیارہ دنوں سے مسلسل دن رات خواتین کا احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے،جہاں روزانہ کافی تعداد میں خواتین شریک ہورہی ہیں۔