احوال وطن

دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین کا زبردست احتجاجی مظاہرہ

دیوبند،14؍ جنوری(رضوان سلمانی) شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں مسلسل تیزی آرہی ہے، اسی قانون کے خلاف دیوبند سے روز اول سے ہی آواز بلند ہورہی ہے، آج یہاں جمعیۃ علماء سہارنپور کے تعاون سے خواتین ایکشن کمیٹی کی جانب سے عیدگاہ گرائونڈ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا ،جس میں ہزاروں خواتین نے شرکت کرکے بیک آواز حکومت ہند سے اس قانون کو واپس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے صدرجمہوریہ ہند کو میمورنڈم ارسا ل کیا۔شہریت ترمیمی قانون ، این آرسی اور این پی آر پی کے خلاف سرزمین دیوبند سے اٹھنے والی آواز روز بروز مستحکم ہوتی جارہی ہے۔ اسی کڑی میں خواتین نے ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر اترکر اس قانون کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کرنے اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھی تک دیوبند عیدگاہ میدا ن سے جمعیۃ علماء کی جانب سے احتجاجی مظاہرے منعقد کرکے گرفتاریاں دینے کا سلسلہ جاری تھا، اسی سلسلے کو تقویت دینے کے لئے آج خواتین نے ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر اترکر احتجاج کرنے کا فیصلہ لیا ۔ اسلامیہ بازار سرسٹہ چوک پر جمع ہوئی سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مارچ شروع کیا جو عیدگاہ میدان تک جاتے جاتے ہزاروں خواتین میں تبدیل ہوگیا۔ ترنگے جھنڈوں اور سی اے اے و این کے خلاف بنے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج گاہ پہنچی خواتین کا جوش و خوش قابل دید تھا، خواتین نے زبردست طریقہ سے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا،ساتھ ہی خواتین اور طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ،جے این یو اور طلبہ مدارس کے خلاف کی گئی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت غصہ کااظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے فوری طورپر یہ مقدمات واپس لینے اور بے قصور کو رہا کرنے کامطالبہ کیا،خاص بات یہ ہے اس پروگرام میں بچوں نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا۔اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کی پروفیسر ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ مودی حکومت ملک کی مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے، انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دہلی پولیس کے ذریعہ کی گئی بربریت کی کہانی بتاتے ہوئے خواتین سے اپیل کی وہ پرامن طریقہ سے احتجاج کریں، انہوں نے دیوبند کی تاریخ اور یہاں کے اکابرین کی خدمات کے حوالے و جنگ آزاد میں دیوبند کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات کی پرنسپل محترمہ عفت ندیم الواجدی نے کہا کہ ایک طبقے کو الگ تھلگ کرنے کے لئے حکومت یہ قانون لے کر آئی ہے جسے ہم کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیرجمہوری بتایا اور کہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت پر بدنما داغ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے ،جنہوں نے اپنے جانیں نچھاور کرکے اس ملک کو آزادی دلائی لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں،جس کے خلاف ہم آخرتک اپنی آواز بلند کریںگے۔ انہوں نے شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خواتین کی ہمتوں کی خوب ستائش کرتے ہوئے کہاکہ میں اپنی بہنوں کو سلام پیش کرتی ہوں کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے کڑاکے کی ٹھنڈ میں سڑکوں پر اس قانون کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔دیوبند کی سابق چیئر پرسن و سابق رکن اسمبلی معاویہ علی اہلیہ ظہیر فاطمہ نے اس قانون کو آئین ہند کے خلاف بتایا اور کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایک طبقہ کو ہراساں کرنے کی سیاست کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیاجائیگا۔ منتھیٰ اشرف خان، صفوانہ راحت خلیل اور خدیجہ مدنی اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اس ملک کے اتحاد کے لئے علماء اکابرین دیوبند اور بابائے قوم مہاتما گاندھی نے قربانی دی ،ڈاکٹر امبیڈکر نے ایک خوبصورت آئین دیا ہے، جس میں تمام ہندوستانی برابر ہیں، کسی کے ساتھ کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہیں کیاجائیگا مگر موجودہ حکومت نفرت اور مذہب کی سیاست کرکے دستور مخالف کاموں کو انجام دے رہے ہیں جس کو ہندوستان کے عوام کبھی برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نیبیک آواز کہاکہ جب تک یہ تینوں کالے قانون واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید عثمان منصور پوری کی اہلیہ کی دعاء پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔اس دوران ایس ڈی ایم کے توسط سے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کو ارسال کیاگیا ،جس میں سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کو واپس لینے کی مانگ کی گئی۔ خواتین ایکشن کمیٹی کی جانب سے منعقد اس احتجاجی تحریک میں جمعیۃ علماء ضلع سہارنپور کا خصوصی تعاون رہاہے۔پروگرام کے انعقاد میں منتہیٰ اشرف خان، صفوانہ راحت خلیل، خدیجہ مدنی، رقیہ محمود،جویریہ عمران مرزا، فاطمہ، واعظ اشرف خان، روبینہ شہزاد، شبانہ ذکی، شبانہ صفوان، ثاقبہ مدنی، روناعثمانی کے نام شامل ہیں۔ نظامت مولانا محمود صدیقی اور صفیہ عمران مرزا نے کی۔ خواتین کے احتجاج کے دوران دیوبند میں بڑی تعداد میں پولیس اور فورس تعینات رہی ہے، اتنا ہی بلکہ خواتین فورس کو بھی یہاں بلایا گیا تھا، اعلیٰ انتظامی افسرا ن کے علاوہ خفیہ محکمہ کے افسران بھی موقع پر مستعد نظر آئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×