احوال وطن

کانگریس کے صدارتی انتخابات کا عمل مکمل‘ 96؍فیصد ووٹنگ

نئی دہلی: 17؍اکتوبر (عصرحاضر) کانگریس صدر عہدہ کے لیے ووٹنگ کا عمل آج شام اختتام پذیر ہو گیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور اس انتخابی مقابلے میں آمنے سامنے ہیں۔ دونوں کی قسمت کا فیصلہ بیلٹ باکس میں قید ہو گیا ہے اور نتیجہ 19 اکتوبر کو برآمد ہوگا۔ اے آئی سی سی ہیڈکوارتر اور ملک بھر کے 68 پولنگ مراکز پر کانگریس صدر عہدہ کے لیے ووٹ دالے گئے۔ تقریباً 96 فیصد نمائندوں نے اس دوران ووٹ دینے کا عمل انجام دیا۔
کانگریس صدر کے لیے ہوئی پولنگ پر کانگریس کی مرکزی انتخابی اتھارٹی (سی ای اے) کے صدر مدھوسودن مستری نے کہا کہ ’’آج کا دن انتخاب کا دن تھا اور بڑی تعداد میں نمائندوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔ تقریباً 9900 نمائندوں میں سے تقریباً 9500 نمائندوں نے ووٹ کیا جو کہ تقریباً 96 فیصد ہے۔‘‘
مدھوسودن مستری نے کہا کہ ملک میں جو لوگ کہتے ہیں کہ کانگریس پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے، ان کے سامنے یہ جمہوریت کی سب سے بڑی مثال ہے۔ ہم نے اس انتخاب کے ذریعہ پھر سے ثابت کر دیا ہے کہ پارٹی میں داخلی جمہوریت کیا ہوتی ہے۔ اس سے قبل کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے پارٹی صدر عہدہ کے لیے ووٹ دینے کے بعد کہا کہ ’’مجھے اس لمحہ کا شدت سے انتظار تھا۔‘‘ ووٹ ڈالنے کے بعد جب سونیا گاندھی باہر نکل رہی تھیں تو نامہ نگاروں نے سونیا گاندھی سے ان کا نظریہ جاننا چاہا۔ اسی کے جواب میں اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’مجھے اس لمحہ کا انتظار تھا۔‘‘ سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی دونوں نے نئی دہلی کے کانگریس دفتر پہنچ کر اپنا اپنا ووٹ ڈالا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران کرناٹک کے بیلاری میں ووٹ ڈالا۔
اس درمیان کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے شفافیت، جمہوریت اور کھلے طور پر انتخاب کرا کر ملک کے سامنے ایک مثال پیش کی ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اس انتخاب میں جو بھی جیتے گا، اسے کانگریس کے سبھی کارکنان کی حمایت ملے گی۔ کانگریس صدارتی انتخاب کے تعلق سے پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ کانگریس کے لیے انتہائی فخر کا لمحہ ہے کہ ہم پارٹی صدر کا انتخاب کرنے کے لیے جمہوری عمل کا استعمال کر رہے ہیں۔ کانگریس ہی اس طرح سے پارٹی صدر منتخب کر سکتی ہے۔ ہم واقعی جمہوریت کی بہترین مثال پیش کر رہے ہیں۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×