احوال وطن

شہریت قانون پر فرقہ وارانہ سیاست دوبارہ شروع ہوگئی: مختار عباس نقوی

نئی دہلی: 21/نومبر (عصرحاضر) مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے (Naqvi on CAA) کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر ‘فرقہ وارانہ سیاست’ دوبارہ شروع ہو گئی ہے کیونکہ کچھ لوگ سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے کسی کی شہریت چھیننے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں، سکھوں اور دیگر مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کے لئے ہے۔نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں نے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا ہے، جبکہ اس کے خاتمے سے جموں و کشمیر اور لداخ میں 370 سے زیادہ مسائل حل ہو گئے ہیں اور لوگ ترقی کے مین اسٹریم میں شامل ہو رہے ہیں۔اتر پردیش کے رام پور میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دور میں "کمیشن اور بدعنوانی کی وراثت” ختم ہو گئی ہے۔نقوی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سی اے اے اور دفعہ 370 پر فرقہ وارانہ سیاست شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سی اے اے کو واپس لیا جانا چاہیے اور آرٹیکل 370 کو بحال کیا جانا چاہیے۔ یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سی اے اے کسی کی شہریت چھیننے کے لیے نہیں ہے بلکہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں، سکھوں اور دیگر مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کے لیے ہے۔

اپنے بیان میں نقوی نے بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات پر پاکستان پر بھی طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے لیے بھارت کو تقریریں کر رہا ہے۔ بھارت کی کچھ سیاسی جماعتیں ملک کے جامع کلچر کو بدنام کرنے کی سازش میں اس کا ساتھ دے رہی ہیں۔

نقوی نے کہا کہ بھارت میں ملک کی ترقی میں اقلیتوں کی برابر کی شراکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ بھارتی اقلیتوں کے لیے دنیا کی بہترین اور محفوظ ترین جگہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہندوتوا’ پر سوال اٹھانے والے ملک کی ثقافت کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں، جبکہ ‘ہندوتوا’ سیکولرازم اور جامعیت کی ضمانت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×