احوال وطن

سی اے اے: یوپی کے بلند شہر میں مسلمانوں نے ضلع انتظامیہ کو دئیے 6؍لاکھ روپیے

نئی دہلی: 27؍دسمبر (ذرائع) اترپردیش میں مسلسل احتجاج اور حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن کی خبریں مشہور ہیں فی الحال وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مقامی حکام جائیداوں کو خرق کرنے کی نوٹسیں بھیج کر احتجاج میں تشدد کے دوران ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کرنے کی بات کررہے ہیں‘  وہیں بلند شہر میں شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرہ میں عوامی جائیداد کونقصان پہنچنے اور پولیس کے ذریعہ وصولی کا نوٹس جاری کئے جانے کے بعد مسلم طبقے کی طرف سے آج جمعہ کی نماز کے بعد ضلع انتظامیہ کو عوامی جائیداد کےنقصان کی بھرپائی کےطور پر6,27,507 روپئے ادا کیا گیا۔ وہیں دوسری جانب بلند شہر انتظامیہ آج جمعہ کی نماز کےموقع ماحول کو پُر امن بنائے رکھنے کے لئے کافی محتاط نظر آئی۔ جمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں  نےضلع افسر رویندر کمار اور ایس ایس پی سنتوش کمار سے ملاقات کی۔ اس دوران مسلمانوں نےانہیں نقصان کی بھرپائی کے طورپر6 لاکھ روپئےسے زیادہ کا ڈیمانڈ ڈرافٹ سونپا۔

ایس ایس پی نے مسلمانوں کی طرف سے اچھی شروعات قراردیا

مسلمانوں نےآج جمعہ کی نماز کے بعد ضلع انتظامیہ کےافسران کو گلاب کے پھول بھی دیئے۔ گزشتہ ہفتہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں بلند شہرمیں ہوئےاحتجاجی مظاہرے میں تشدد کا ماحول برپا ہوا تھا۔ اس میں عوامی جائیداد کوبھی نقصان پہنچا تھا۔ ایس ایس پی رویندرکمارنےبتایا کہ گزشتہ جمعہ کی نمازکےبعد مظاہرین نے سرکاری گاڑیوں سمیت عوامی جائیداد کوجم کرنقصان پہنچایا۔ نقصان کی بھرپائی کےطورپرڈیمانڈ ڈرافٹ سونپے جانے پرانہوں نےکہا کہ مسلم طبقےکی طرف سےیہ اچھی شروعات ہے۔ مسلمانوں کی طرف سےملنےآئےلوگوں کا ماننا تھا کہ ضلع میں تشدد نہیں ہونا چاہئےتھا۔

یوگی آدتیہ ناتھ حکومت لوگوں کو بھیج رہی وصولی  نوٹس

ایس ایس پی رویندرکمارنےبتایا کہ اس قدم کی تجویزپولیس کمشنراورآئی جی کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں رکھی گئی تھی۔ شہریت ترمیمی قانون 2019 کےخلاف پورے ملک میں ہوئے احتجاجی مظاہرہ کےدوران ہوئےتشدد کےسی سی ٹی وی فوٹیج سامنےآرہے ہیں۔ ان میں صاف نظرآرہا ہےکہ لوگ احتجاج کےدوران عوامی جائیداد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یوپی کے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نےتشدد میں شامل لوگوں کی پہچان کرکے وصولی کے نوٹس بھیجنےشروع کردیا ہے۔ وہیں اترپردیش سمیت ملک کےالگ الگ تشدد میں پرامن طریقے سےبھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج ہورہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×