ریاست و ملک

حکومت کے زیر انتظام مدارس کو برخواست کرنے والا بل آسام اسمبلی میں منظور

گوہاٹی: 30؍دسمبر (عصرحاضر) سرکاری انتظام کے تحت مدارس کی برخاستگی اور انہیں عام اسکولوں میں تبدیل کرنے سے متعلق بل کو دو روز قبل قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، تاہم آج اس بل کو منظوری مل گئی۔ حکومت کے زیر انتظام مدارس کو برخاست کرنے سے متعلق بل کو اپوزیشن کے سخت ہنگامہ کے دوران آسام قانون ساز اسمبلی میں آج منظور کرلیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی موجود دو قوانین آسام مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 1995 اور آسام مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2018 منسوخ ہوجائیں گے۔ وزیر تعلیم ہیمنت بسوا شرما نے تین روزہ سرمائی سیشن کے پہلے دن 28 دسمبر کو آسام ریپیلنگ بل 2020 کو اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ بل کے قانون بننے کے بعد موجود دو قوانین آسام مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 1995 اور آسام مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2018 منسوخ ہوجائیں گے۔ اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے شرما نے کہا تھا کہ اس بل سے خانگی مدارس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور انہیں ختم نہیں کیا جائے گا۔ شرما نے کہاکہ تمام مدارس کو اپر پرائمری، ہائی اور ہائیر سکینڈری اسکولوں میں تبدیل کیاجائے گا اور تدریسی وغیر تدریسی اسٹاف کے موقف ‘ یافت ‘ الاؤنسس اور خدمات کے شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ آسام حکومت نے 13 دسمبر کو مدارس اور سنسکرت اسکولوں کو بند کرنے کی تجویز کو منظوری دی تھی لیکن اسمبلی میں منظور کئے گئے بل میں سنسکرت اسکولوں کا کوئی ذکر نہیں ہے، بل میں صرف مدارس کو بند کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر تعلیم کی اسمبلی میں کی گئی تقریر میں بھی سنسکرت اسکولوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ آسام میں تقریباً 610 سرکاری زیر انتظام مدارس ہیں جن پر حکومت سالانہ 260 کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×