احوال وطن

نظام الدینؒ مرکز معاملہ پر مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے مرکزی حکومت سے کیے آٹھ سوال

ممبئی: 8؍اپریل (عصر حاضر) قومی میڈیا نے تبلیغی جماعت معاملہ کو لیکر کورونا وائرس سے اس کے تار جوڑنے کا جو پروپیگنڈہ رچا ہے اس سے ملک میں نفرت کا ماحول تیزی سے پھیلتا دکھائی دے رہا ہے۔ عام لوگ مسلمانوں سے بات کرنے میں بھی عار محسوس کررہے ہیں۔ ایسے میں مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے سیدھے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا اور مرکز نظام الدین کے اجتماع سے متعلق وزارتِ داخلہ سے آٹھ سوالات کیے۔

انیل دیشمکھ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ ممبئی کے اوپ نگر میں 15 اور 16؍مارچ کو پچاس ہزار تبلیغی اکٹھا ہونے والے تھے تب اس کی اجازت مہاراشٹرا حکومت کی وزارتِ داخلہ نے روک دی۔

1۔ مرکز وزارتِ داخلہ نے نظام الدین دہلی کے تبلیغی مرکز میں اجتماع کو منعقد کرنے کی اجازت کیسے دی؟

2۔ نظام الدین میں جو مرکز ہے اس سے بالکل متصل نظام الدین پولیس اسٹیشن ہے اس کے باوجود انہوں نے اس اجتماع کو کیوں نہیں روکا؟ کیا اس کے لیے وزارتِ داخلہ ذمہ دار نہیں ہے؟۔

3۔ اس طرح اس مرکز میں غلط طریقہ سے اتنے سارے لوگ اکٹها ہوئے‘ جس سے کورونا کی یہ بیماری پورے دیش میں پھیلی‘ کیا اس کے لیے مرکزی وزراتِ داخلہ ذمہ دار نہیں ہے؟۔

4۔ کس نے نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر اجیت دووال کو رات کے دو بجے مرکز میں کیوں بھیجا ؟ کیا یہ کام نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر کا ہے یا پولیس کمشنر دہلی کا ہے؟۔

5۔ نیشنل سیکورٹی اڈائزر اجیت ڈووال اور تبلیغی جماعت کے امیر مولانا صاحب رات کے دو بجے مرکز میں ایسے کیا گپت  منترن کررہے تھے۔

6۔ نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر اجیت ڈووال اور پولیس کمشنر دہلی انہوں نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان کیوں نویں دیا ؟۔

7۔ اجیت ڈووال کو مولانا کے ملنے کے بعد دوسرے دن مولانا سعد کہاں چلے گئے؟ اب وہ کہاں ہے ؟

8۔ کس کے تبلیغیوں کے ساتھ کیا تعلقات ہیں ؟

مرکز کے پورگرام میں اجازت تمہاری!!!

پروگرام ہونے سے تم نے نہیں روکا !!!!!

تبلیغی سماج سے تم جڑے ہوئے۔!!!!

ان سارے سوالات کے جواب کون دے گا ؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×