احوال وطن

عشرہ رحمت کی قدر کرتے ہوئے ان حالات میں بھی اللہ کا شکر ادا کریں: مفتی عفان منصور پوری

امروہہ: یکم؍مئی (سالار غازی) لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ھے ، بازار اور سڑکیں سنسان ھیں ، ھوٹل ، تعلیمی ادارے ، دفاتر اور کارخانے مقفل ھیں ، مساجد میں بھی برائے نام نمازی ھیں اور دنیا بظاھر رمضان المبارک کی رونقوں سے بھی محروم ھے ، سوچ سوچ کر دل روتا ھے اور حالات سے مجبور ہوکر مچل کر رہ جاتا ھے۔
آج رمضان المبارک کا پہلا جمعہ ھے ، رحمت کا عشرہ چل رہا ہے ، حالات معمول پر ھوتے تو نقشہ ھی کچھ اور ھوتا ، نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے مسجدیں اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررھی ھوتیں ، دیر سے آنے والوں کو مسجد کے اندر جگہ بھی نہ ملتی ، جگہ جگہ وعظ ونصیحت کی مجلسیں آراستہ ھوتیں ، خانقاھیں آباد ھوتیں ،لوگوں میں ایک جوش ھوتا ، روزے داروں میں ولولہ ھوتا اور نہ جانے کیا کیا ایمان افروز مناظر ھوتے جو ھرسال ماہ مبارک کی برکت سے نصیب ھوا کرتے تھے لیکن اس رمضان میں تو یہ ساری چیزیں ایک خواب بن رہ گئیں ، ھمارے گناھوں کی وجہ سے مالک ایسا ناراض ھوا کہ اس نے ایک نہ دکھنے والے اور انجان دشمن جان کے خوف میں انسانیت کو ایسا مبتلا کیا کہ دنیا اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ گئی اور ایک دوسرے کے پاس جانے اور ملنے کو بھی اپنے لئے مہلک تصور کرنے لگی مذکورہ خیالات کا اظہار صدر مدرس و ناظم تعلیمات مدرسہ جامعیہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے جمعہ کو جاری ایک اصلاحی پیغام کے دوران کیا انہوں نے مزید کہا کہ سچائی یہ ھیکہ وہ سب کچھ ھوگیا جوسوچا بھی نہیں جاسکتا تھا ، کسی کے خواب و خیال میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ دنیا کو ایسے سنگین دور سے بھی گزرنا پڑے گا۔
ان حالات نے خدائے وحدہ لاشریک کی قدرت کاملہ پر ایمان کو مزید پختہ کردیا ، ھمارا ایمان ھے کہ سب کچھ رب ذوالجلال ھی کے قبضہ قدرت میں ھے ، آزمائش میں مبتلا کرنا اور ناسازگار و بگڑے ھوئے حالات کو سازگار بناکر صحیح رخ پر لانا اس کے سوا کسی کے بس میں نہیں وہ دنیا جس کو اپنی ٹیکنولوجی پر ناز ھوا کرتا تھا آج کورونا وائرس سے جنگ کے لئےوہ اپنے آپ کو ھر طرح کے اسباب سے تہی دامن ماننے پر مجبور ہوگئی اور اس حقیقت کا اعتراف کرنے لگی کہ آسمان وزمین کو پیدا کرنے والی ذات ھی جب چاھے گی تبھی اس مہاماری کا خاتمہ ھوگا ورنہ اس بیماری سے بچنا ممکن نہیں ۔ مزید کہا کہ
ان تمام ناخوشگوار چیزوں کے باوجود ھم یہ بھی سمجھتے ھیں کہ انہی حالات میں ھمارے لئے خیر اور بھلائی ھوگی کیونکہ مالک دو جہاں کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ھوتا ۔ بولے
یاد رکھئے تمام تر بندشوں اور الجھنوں کے باوجود ھمارے لئے ان حالات میں بھی شکر ادا کرنے کے بے شمار مواقع ھیں ھماری فطرت یہ ھیکہ ھمیں پریشانیوں پر شکوہ کرنا تو بہت آتا ھے لیکن سھولیات پر شکریہ ادا کرنا ھمارے لئے مشکل ھو جاتا ھے ، موجودہ حالات میں اگرچہ ھم مسجد نہیں جا پارھے ھیں اور چاھنے کے باوجود بھی بہت سے اچھے کام نہیں کرپارھے ھیں پھر بھی یہ سوچنا چاھئے کہ کم سے کم اللہ نے گھر ھی میں ھمیں اپنی عبادت کاموقع دے رکھا ھے صحت وعافیت کی دولت سے مالا مال کیا ھوا ھے وہ اگر چاھتے تو ھم اس موقع سے بھی محروم ھو سکتے تھے لیکن ایسا نہ ھوا اس لئے اس موقعہ کو ھمیں ھاتھ سے نہیں جانے دینا ھے اور عبادت و طاعت کے ذریعہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی ھے۔ مفتی عفان نے مزید کہا کہ
رمضان کا یہ مبارک مہینہ صبر کا مہینہ قرار دیا گیا ھے جس کا مطلب یہ ھیکہ ایک مسلمان کو ھر اس عمل سے اپنے آپ کو روکنا ھے جو اسے اللہ کی نظر سے گرانے والا اور رحمت سے محروم کرنے والا ھو ، روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا ، غیبت کرنا ، دھوکہ دینا ، گالی دینا اور کسی کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا وہ برا عمل ھے جو نہ صرف یہ کہ اس کے روزے کو برباد کردیتا ھے بلکہ رمضان کی ناشکری کرنے والوں میں اس کانام لکھا دیتا ھے ۔
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ مبارک کو مواسات اور غمخواری کا مہینہ قرار دیا ھے جس کا مطلب ھے دکھی انسانیت کے دکھ اور درد میں کام آنا ، روزے کے ذریعے بھوک برداشت کرواکر یہ پیغام دینا بھی مقصود ھوتا ھے کہ انسان بھوکے لوگوں کی تکلیف اور درد کو محسوس کرسکے تاکہ وہ انکی بھوک مٹانے کے لئے فکرمند ھو ۔
آج کل لاک ڈاؤن کی وجہ سے سماج میں ایسے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ھے جن کے لئے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ھوتا چلا جارھا ھے ، مصیبت کی اس گھڑی میں قوم کی یہ مشترکہ ذمےداری ھے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ھمارے شھر میں اور بستیوں میں کوئی بھوکا نہ سوئے ایک شخص بھی اگر اب بھوکا رہگیا تو قوم کو ذمےدار مانا جائے گا۔ آخر میں کہا کہ
موجودہ حالات میں آزمائش کے دور سے گزر رھے مدارس اسلامیہ کی ضروریات کا بھی بھرپور خیال رکھنا ھماری دینی وایمانی ذمےداری اور فریضہ ھے یہ مدارس ھماری آن بان شان اور جان سے زیادہ عزیز اور پیارے ھیں یہ اسلامی تہذیب و تشخص کی بقاء کا ذریعہ اور تعلیمات اسلامیہ کی حفاظت کے لئے بنائے گئے مضبوط قلعے ھیں ، شعبان و رمضان کا مہینہ اس اعتبار سے مدارس کے لئے بڑا اھم ھوتا ھے کہ اس میں اصحاب خیر کے تعاون سے حاصل ھونے والی رقم سے سال بھر کا نظام قائم کرنا ممکن ہوپاتا ھے لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے بند ھیں اور سرمایہ جمع کرنا ممکن نہیں ھوپارھا ھے اسلئے ملت اسلامیہ کے غیور اور مخیر حضرات سے اپیل کی جاتی ھے کہ وہ از خود مدارس اسلامیہ کے تعاون کے لئے آگے آئیں ، اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر کریں اور مشکل کی اس گھڑی میں صدقہ کے ذریعہ اگر ایک طرف رضاء الٰہی کے حصول کا سامان کریں جو ھرطرح کی بلاؤں سے حفاظت کا بہترین ذریعہ ھے تو دوسری طرف اپنی دینی وملی ذمے داری اور فریضہ کو انجام دیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×