احوال وطن

بھوپال کے چائلڈ ویلفیئر سنٹر میں قید دینی مدرسے کے سبھی دس طلباء اپنے گھر واپس

بھوپال: مدرسہ کے 10 بچوں کو چائلڈ ویلفیئر سینٹر میں رکھے گئے سبھی بچے بھوپال سے ٹرین کے ذریعہ اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے ہیں۔ بچوں کی وطن واپسی کے بعد جہاں جمعیت علما نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وہیں خاطیوں کو سزا دلوانے کے لئے اپنی تحریک کو جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ بہار پورنیہ سے دس بچے بھوپال کے مدرس محبوب عالم کے ساتھ ایک ہفتہ قبل جب بیرا گڑھ ریلوے اسٹیشن پہنچے تو بیرا گڑھ ریلوے پولیس نے انہیں ہیومن ٹریفک کے شبہ میں گرفتار کرکے چائلڈ ویلفیئر سینٹر کے حوالے کردیا تھا۔ حالانکہ مدرس محبوب عالم کے ذریعہ بچوں کے والدین اور گاؤں کے سرپنچ کا خط بھی بیرا گڑھ ریلوے پولیس کو دکھایا گیا کہ سبھی بچے اپنے والدین کی رضا مندی سے بھوپال کے مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہیں۔
جب اس سے متعلق خبر نشرکی گئی اور جمعیت علما مدھیہ پردیش کے ذمہ داران بچوں کی تعلیم اور دستاویز کو لےکر بچوں کے والدین کے ہمراہ چائلڈ ویلفیئرسینٹر اور ویمنس اینڈ چائلڈ کمیشن گئے۔ باہمی بات چیت کے بعد یہ طے پایا کہ اگر بچوں کے والدین بھوپال آکر دستاویز پیش کردیتے ہیں تو بچوں کو ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ بچوں کے والدین چار روز قبل بھوپال آئے اور انہوں نے سی ڈبلیو سی میں حاضر ہوکر افسران کے سامنے اپنا اور بچوں کا دستاویز بھی پیش کیا۔ حیرت کی بات یہ رہی کہ کمیشن کے لوگوں نے آدھار کارڈ کو بھی ماننے سے انکار کردیا اور بچوں کا برتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ معاملے سے متعلق جمعیت علما کے ذمہ داران نے بھوپال کمشنر مکرند دیوسکر سے ملاقات کی، تب بچے بھوپال سے اپنے وطن کے لئے ٹرین سے روانہ کئے گئے۔
اس تعلق سے نیوز ایٹین اردو نے مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون سے بات کی تو انہوں نے خصوصی ملاقات میں کہا کہ بچے اپنے وطن کو روانہ ہوگئے ہیں، لیکن بچوں سے متعلق سی ڈبلیو سی اور چائلڈ ویلفیئر کمیشن نے جو رویہ اختیار کیا تھا وہ بہت تکلیف دہ تھا۔ دس بچے بھوپال میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئے اور انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کے حق سے محروم کرکے واپس بھیجا گیا ہے۔ ہم سے پوچھا جا رہا ہے کہ بچے بہار سے بھوپال تعلیم حاصل کرنے کے لئے کیوں آرہے ہیں؟ کیا بہار میں مدرسے نہیں ہیں۔ ہم انہیں بتانا چاپتے ہیں کہ بہار کے لوگ اگر محنت کش ہوتے ہیں، وہ مزدوری کرنے کے لئے بھی بڑی تعداد میں باہر جاتے ہیں تو تعلیم کے حصول کے لئے بھی باہر جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ آئی اے ایس آئی پی ایس دینے والا صوبہ بہار ہے۔ اسی طرح سے مدھیہ پردیش کے بچے تعلیم حاصل کرنے کے لئے صوبہ کے باہر جاتے ہیں۔ کمیشن کے لوگوں کی اقلیتی بچوں کی تعلیم کے حصول کو لے کر یہ تنگ نظری اچھی بات نہیں ہے۔ اس معاملے کو لے کر ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن، وزارات اقلیتی فلاح وبہبود مدھیہ پردیش اور مرکز کے ساتھ اقلیتی کمیشن بھی جائیں گے اور عدالت سے بھی اس معاملے کو لے کر رجوع کریں گے تاکہ ایسے تنگ نظر لوگوں کو سزا ملے اور اقلیتی طبقے کے بچے تعلیم حاصل کرنے کے آئینی حقوق سے محروم نہ ہو سکیں۔
وہیں اس تعلق سے جب سی ڈبلیو سی کی چیئرپرسن جاگرتی سنگھ سے نیوز ایٹین اردو نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بچوں کو پولیس کی نگرانی میں بہار بھیج دیا گیا۔ بہارکی سی ڈبلیو سی اس معاملے میں مزید تحقیق کرنے کے بعد بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کر دے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×