احوال وطن

بابری مسجد ٹائٹل سوٹ؛ ڈاکٹر راجیو دھون نے سوٹ نمبر 3پر اپنی بحث کو مرکوز کیا

نئی دہلی: 5؍ستمبر 2019ء (پریس ریلیز) آج اپنی کل کی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے سوٹ نمبر 3پر اپنی بحث کو مرکوز کیا۔ ابتداء میں انہوں نے نرموہی اکھاڑے کے گواہوں کے متعدد بیانات پڑھے اور سوال کیا کہ کیا آپ ان بیانات پر یقین کرسکتے ہیں۔ کچھ گواہ تو یہ کہہ رہے ہیں کہ وہاں کبھی مسجد رہی ہی نہیں اور کچھ یہ کہہ رہے ہیں کہ مسلمان کبھی کبھی نماز پڑھنے آجاتے تھے۔ کیا یہ تضاد نہیں ہے؟ ایک گواہ نے یہ کہا کہ 1934میں جب یہاں فساد پھوٹ پڑا تھا اور مسلمان خوف زدہ تھے تب وہ نماز پڑھنے نہیں آتے تھے۔
اس کے بعد ڈاکٹر راجیو دھون نے نرموہی اکھاڑے کے متضاد دعوئوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جگہ وہ کہتے ہیں کہ جنم بھومی ہی ہماری ملکیت ہے اور اس پر ہمارا قبضہ ہے اور دوسری جگہ ان کا دعوی ہے کہ ہم صرف مہنت ہیں، یعنی پوجا پاٹ کرانا ہی ہمارا کام ہے، ہم مالک نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ انہیں مالک کیسے مانا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر دھون نے عدالتوں کے ملکیت سے متعلق متعدد فیصلے بینچ کے سامنے پیش کئے اور قانون کی کئی دفعات بھی دکھائیں کہ قبضہ سے کیا مراد ہوتی ہے اور مہنت کی حیثیت کیا ہوتی ہے؟
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے تین میں سے دو ججز نے ان کا قبضۂ مخالفانہ کے دعوے کو خارج کردیا تھالیکن افسوس پھر بھی انہیں ایک تہائی کا حقدار بنادیا۔
آج اس بینچ کے سامنے بعض دیگر معاملات ہونے کی بنا پر عدالتی کارروائی مختصر رہی۔ اب یہ کیس آئندہ جمعرات کو ہی زیر بحث آئے گا۔
آج بحث کے دوران ڈاکٹر دھون کے علاوہ مسلم پرسنل بورڈ کی سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ اور بورڈ کے سیکریٹری سینئر ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی بھی موجود تھے ۔ اسی طرح بورڈ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے طور پر ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ ارشاد احمد اور ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی بھی موجود رہے ان کے علاوہ ان کے جونیئر وکلاء بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×