احوال وطن

وارانسی کے گیانواپی مسجد میں موجود وضوخانے کی ہوگی صفائی، سپریم کورٹ کا حکم

وارانسی کے گیانواپی مسجد میں موجود وضوخانے کی صفائی کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر آج سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ صادر کر دیا۔ ہندو فریق کے ذریعہ داخل اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وضوخانے کی صاف صفائی کا پورا کام ضلع کلکٹر (ڈی ایم) کی نگرانی میں کیا جائے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ میں اس کیس کی سماعت ہوئی اور میڈیا رپورٹس کے مطابق مسجد مینجمنٹ کمیٹی کی طرف سے اس پر کوئی مخالفت نہیں کی گئی۔ یہ درخواست وضوخانے میں مچھلیوں کے مرجانے کے بعد داخل کی گئی تھی۔ہندو فریق نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے کہا تھا کہا کہ وضوخانے میں مچھلیوں کی موت 12 سے 25 دسمبر 2023 کے درمیان ہوئی ہے اور ان کے مرنے کی وجہ سے بدبو آنے لگی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ وہاں موجود ’شیولنگ‘ ہندوؤں کے لیے بہت مقدس ہے، اس لیے اسے کسی بھی قسم کے گرد و غبار، گندگی اور مردہ جانوروں سے دور رکھا جانا چاہیے۔ لیکن اس وقت وضوخانے میں مردہ مچھلیاں ہیں۔ اس وجہ سے بھگوان شیو پر یقین رکھنے والے عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔یہ درخواست ایک خاتون کی طرف سے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ وہاں کے انتظامات کی ذمہ داری انجمن انتظامیہ مسجد کی ہے جو گیانواپی کمپلیکس میں مسجد کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ اس لیے مچھلیوں کی موت کی ذمہ دار بھی وہی ہے۔ درخواست میں وضوخانے کو صاف کرنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کوہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مادھوی دیوان سماعت میں پیش ہوئیں۔ انھوں نے بھی حکومت کی طرف سے ٹینک (وضو خانہ) کی صفائی کا مطالبہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں مسجد کمیٹی کی طرف سے سینئر وکیل حذیفہ احمدی پیش ہوئے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ مسجد کی انجمن انتظامیہ کمیٹی نے بھی وارانسی کے ٹرائل کورٹ میں بھی وضوخانہ کی صفائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔واضح رہے کہ وضوخانے کو 2022 میں سپریم کورٹ کے حکم پر سیل کر دیا گیا تھا۔ ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ وضوخانے میں شیولنگ کی شکل کا پتھر ملا ہے، جس کے بعد اس کو سیل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ 16 مئی 2022 کو مسجد میں ایک عدالت کے حکم پر سروے کے دوران اس پتھر کو ہندووں کی جانب سے ’شیولنگ‘ اور مسلم فریق کے ذریعے ’فوارہ‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×