احوال وطن

غزہ میں اسرائیل کے مظالم نظرانداز کرنے پربائیڈن انتظامیہ کا سینیر عہدیدار مستعفی

امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اختیار کی گئی اسرائیل کی حمایت پر مبنی پالیسی نے انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے نوجوان حامیوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ جوبائیڈن کی مخالفت پرمبنی تاثر2024 میں آنے والے انتخابات سے قبل صدر جوبائیڈن کے انتخابی نتائج کو متاثر کرسکتا ہے۔جوبائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے کل بدھ کو اپنے ملک کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کو پرتشدد اسرائیلی حملے سے بچانے میں ناکامی کی وجہ سے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔وزارت تعلیم کے پلاننگ، ایویلیوایشن اور پالیسی ڈویلپمنٹ کے دفتر میں پالیسی ایڈوائزر طارق حبش نے وزیر تعلیم میگوئل کارڈونا کو ایک مکتوب بھیجا، جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ خاموش نہیں رہ سکتے جب کہ یہ انتظامیہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کی زندگیوں کو درپیش مشکلات اور ان پر اسرائیلی مظالم پر چپ نہیں رہ سکتے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق انسانی حقوق کے ممتاز ماہرین نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کو نسل کشی کی مہم قرار دیا۔حبش کے دو صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن نے اسرائیل کو لگام دینے کے لیےکچھ بھی نہیں کیا ۔و ہ غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے میں ناکام رہے۔ میں خاموشی سے انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے سب سے طاقتور اتحادی کے طور پر اثر انداز ہونے میں ناکامی میں ملوث نہیں ہو سکتا‘‘۔ اسرائیل پوری منصوبہ بندی سے غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی، ایندھن اور طبی سامان سے محروم کرکے انہیں بنیاد حقوق سے محروم کررہا ہے اور خطرناک جنگی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے‘‘۔نہوں نے مزید کہا کہ صدر نے عوامی طور پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے درست ہونے پر سوال اٹھائے ہیں حالانکہ اس تعداد کو محکمہ خارجہ، اقوام متحدہ اور بہت سی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے بار بار استعمال کیا جا رہا ہے۔

انتخابات میں رکاوٹیں اور تقسیم

قابل ذکر ہے کہ فلسطینی نژاد امریکی طارق حبش نے ڈیموکریٹک صدر کی انتخابی مہم کے پرجوش حامی سے اپنا راستہ بدل کر غزہ کی جنگ کی وجہ سے بائیڈن کو درپیش پریشانی اور مایوسی میں اضافہ کیا ہے۔وزارت تعلیم کے ترجمان نے طارق حبش پر تبصرہ کرنے کی درخواست کے جواب میں کہا کہ "ہم اس کی مستقبل کی کوششوں میں کامیابی کی خواہش کرتے ہیں”۔اگرچہ یہ واقعہ بائیڈن کو آئندہ انتخابات میں درپیش مسائل کی حد تک عکاسی کرتا ہے، حبش کا استعفیٰ غزہ پر اسرائیلی جنگ کے صدر کی جانب سے نمٹنے کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کی صفوں میں بے چینی کی تازہ ترین علامت ہے۔گذشتہ ماہ ’سی آئی اے‘ کی ڈپٹی ڈائریکٹر کو فلسطینیوں کی حمایت اور سوشل میڈیا پر فلسطینی حمایت میں پوسٹیں نشر کرنے کی معلومات سامنے آئی تھیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بھی بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے غزہ کی جنگ سے نمٹنے کے لیے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا۔ اسلحے کی منتقلی سے متعلق کام کرنے والے آفس آف کانگریشنل اینڈ پبلک افیئرز کے ڈائریکٹر جوش پال نے اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کو مزید امریکی فوجی امداد کی حمایت نہیں کر سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×