احوال وطن

دنیا بھر میں قحط اورتباہ کن بھوک کا سامنا کرنے والے80 فیصد غزہ کے شہری

اقوام متحدہ سے منسلک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں قحط یا تباہ کن بھوک کا سامنا کرنے والوں میں سے 80 فیصد غزہ کے شہری ہیں۔عرب نیوز کے مطابق انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں ہر ایک شخص بھوک کا شکار ہے اور ایک تہائی آبادی کو کھانا اور پینے کا پانی ملنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ شہری قحط کی لپیٹ میں آنے والے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ غذائیت اور صحت کی سہولیات میں کمی سے حاملہ خواتین اور بچوں کی زندگی کو خطرہ ہے۔ جبکہ غزہ میں 3 لاکھ 35 ہزار بچے جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے، ان کے غذائی قلت کا شکار ہونے کا شدید خطرہ موجود ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ ایک پوری نسل کو نامکمل نشونما یا سٹنٹنگ کا خطرہ لاحق ہے یعنی ایسی حالت جس میں غذائی قلت کے باعث بچے کی مکمل نشونما نہیں ہو سکتی اور ایسی جسمانی اور دماغی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں جن کا ٹھیک ہونا ناممکن ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق 9 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے بعد سے علاقے میں کوئی ایسا مقام نہیں بچا جو محفوظ ہو جبکہ جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی غزہ کے شہری گزشتہ 17 سال سے اسرائیلی پابندیوں کو جھیلتے آ رہے ہیں۔غزہ کے شمالی علاقوں میں رہنے والوں کی صورتحال زیادہ تشویشناک ہے جہاں خوراک کی کمی کے شدید مسائل ہیں اور ضروری اشیا انتہائی محدود ہیں۔ جبکہ جنوبی غزہ میں بے گھر افراد کی ایک بڑی تعداد ناکافی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہے اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
ماہرین نے اسرائیل پر زرعی زمین کو تباہ کرنے اور سمندر تک رسائی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں نے علاقے میں 22 فیصد زرعی زمین اور سہولیات تباہ کر دی ہیں بشمول شمالی غزہ کے باغات اور گرین ہاؤسز کے۔ جبکہ مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والی 70 فیصد کشتیوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے 60 فیصد سے زیادہ گھر تباہ کر دیے ہیں جس سے وہ گھروں میں کھانا بنانے کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی 19 لاکھ یعنی 85 فیصد آبادی بےگھر ہو چکی ہے جبکہ ایک بڑی تعداد ان کی ہے جو محفوظ مقام کی تلاش میں کئی مرتبہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو چکے ہیں۔ماہرین نے کہا کہ ’ہم کئی مرتبہ نسل کشی کے خطرے سے آگاہ کر چکے ہیں اور تمام حکومتوں کو یاددہانی کرا چکے ہیں کہ ان کا فرض ہے کہ نسل کشی سے بچا جائے۔‘’اسرائیل نہ صرف اپنی اندھا دھند بمباری سے فلسطینی شہریوں کو قتل کر رہا ہے اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ جان بوجھ کر شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے بیماریوں، طویل غذائی قلت، پانی کی کمی اور فاقہ کشی مسلط کر رہا ہے۔‘ماہرین نے مطالبہ کیا کہ بھوک سے بچنے کے لیے غزہ کے شہریوں کو فوری اور بلا روک ٹوک امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×