احوال وطن

 جمعیۃ کے انضمام سے متعلق مولانا ارشد مدنی کے حالیہ بیان پر جمعیۃ علماء (م) کی وضاحت

نئی دہلی 23؍ مئی (پریس نوٹ) امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند دامت برکاتہم کے جمعیۃ علماء ہند میں اتحاد سے متعلق حالیہ بیان میں ہماری طرف سے معذرت کا جو حوالہ دیا گیا ہے اس سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ ہم نے مصالحت کے سلسلہ کو یک طرفہ منقطع کردیا ہے۔یہ تاثر درست نہیں ہے۔ہمارا موقف ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے کہ ہمارا اختلاف شخصی اور ذاتی مصلحت یامفاد پر مبنی نہیں ہے ، ہمارے نزدیک شخص سے زیادہ اہمیت جماعت کی بالادستی اور شخصیت پر اجتماعیت کی فوقیت ہے۔اتحاد او رانضمام کی خاطر جماعت کے وقار کوقربان نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی جمعیۃ کے لیے قربانی دینے والے سرگرم کارکنوں کی خدمات کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔اس کے بغیر اتحاد اور انضمام کی کوئی صورت مفید اور کارآمد نہیں ہوسکتی۔
اپنے اسی موقف کے تناظر میں ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہم حضرت والا کومتحدہ جمعیۃ کا مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے پرآمادہ ہیں، اس لئے آپ کو اپنی قائم کردہ جمعیۃ کو تحلیل کرکے متحدہ جمعیۃ کی باگ ڈور بحیثیت مکمل با اختیار صدر سنبھالنی چاہیے ،لیکن ہماری یہ تجویز قابل قبول نہیں سمجھی گئی اور نہ ہی ہمارے اس موقف کو تسلیم کیا گیا کہ جماعت کی مجالس عاملہ اور منتظمہ اور اس کے دستور کی بالا دستی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مجلس عاملہ ومنتظمہ کے اجتماعی فیصلے شخصی رائے پر فوقیت رکھتے ہیں ، حضرت والا کو مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے کی بات صرف زبانی نہیں تھی بلکہ ہم نے عملًا اپنی مجلس عاملہ اور صوبائی صدور اور نظماء سے استعفیٰ لے کر جمعیۃ میں اتحاد کے لئے اقدام کیا۔
چوں کہ جانبین کا مندرجہ بالا موقف پر اتفاق نہیں ہوسکا ،اس لئے ہم نے جماعت کو تعطل اور تذبذب سے بچانے کی خاطر اپنے مکتوب مورخہ 4جنوری 2023 کے ذریعہ اپنے موقف اور صحیح صورت حال سے حضرت والا کو مطلع کردیا۔ ذیل میں منقول اس مکتوب کے مطالعہ سے یہ بات صاف واضح ہوجاتی ہے کہ ہماری طرف سے یک طرفہ مصالحت کے سلسلے کو منقطع کرنے کا تاثر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

نقل مکتوب مورخہ4جنوری 2023

مخدومی ومکرمی عم محترم امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب ، صدر جمعیۃ علماء ہند         مدظلکم العالی
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امید کہ مزاج گرامی بخیر و عافیت ہوگا
اللہ ر ب العزت نے آنجناب کو موجودہ وقت میں علم و فضل کے اعتبار سے اس ملک میں سب سے اعلی مقام پر فائز کیا ہے،آپ کا وجود مسعود ملک و ملت اور بالخصوص جماعتی کازکو مستحکم کرنے اور اس کی سرگرمیو ںکو ثمر آور بنانے میں معاون و مددگار ہے ۔اللہ تعالی آپ کا سایہ تادیر ملت اسلامیہ ہند پر قائم رکھیں اور ہم سب کو استفادہ کا موقع ملتا رہے ۔
جمعیۃ علماء ہندسو سال سے زائد مدت سے مسلمانان ہندکی پاسبانی کا فریضہ انجام دے رہی ہے، اس سے ملک و ملت کو بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔ بلاشبہ یہ اس ملک کی سب سے بڑی اور سب سے بااثر دینی و ملی جماعت ہے۔موجودہ وقت میں اس کے سامنے کئی طرح کے ملی و قومی چیلنجز بھی ہیں،تمام صعوبتوں اور رکاوٹوں کے باوجود پوری ہمت و استقلال کے ساتھ بفضلہ تعالی وہ اپنے کاموں کو انجام دینے میں کمربستہ ہے۔
یہ بھی اللہ کا احسان ہے کہ ہماری سرگرمیوں میں تعطل اور سست رفتاری کے بجائے روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ ان میں سرفہرست عدالتوں میں مقدمات کا سلسلہ ، مدارس اسلامیہ کے طلبہ کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جمعیۃ ایجوکیشن فائونڈیشن کے تحت،جمعیۃ اوپن اسکول اور تربیتی کورسز کا اجرا : الحمدللہ تاحال مدارس کے سات ہزار طلبہ اس نظام سے منسلک ہیں ۔ اسی طرح جمعیۃ یوتھ کلب کے تحت تقریبا۲۵ہزار نوجوان تربیت پاچکے ہیں، ملک بھر میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہندکے تحت تیس ہزار سے زائد مکاتب چل رہے ہیں،جن میں چند سو مکاتب کو چھوڑ کرسب مکاتب مختلف ضلعی اکائیاں چلارہی ہیں ۔اضلاع سطح کی جمعیتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ملت فنڈ کا نظام شروع کیا گیا ہے ، اسی طرح ہیٹ کرائم اور اسلاموفوبیا کے انسداد کے لیے جیم کا شعبہ پورے اعتماد کے ساتھ کام کررہا ہے ۔ مزید برآں جمعیۃ علماء ہند اصلاح معاشرہ ، دینی و سیاسی رہ نمائی کی ذمہ داریوں کو پوری تندہی سے لگاتار انجام دے رہی  ہے ۔

جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہیں کہ دونوں جمعیتوں کے مابین مصالحت اور انضمام کی کوششوں اور اس سلسلے میں حضرت والا کی سرپرستی اور مثبت رویے کے باعث ہم نے بہت حد تک اختلاف کو رفع کرنے ، عدالتی تنازع سے احتراز اور باہمی قربت پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جسے جماعتی سطح پر اور ملک میں عمومی طور پر استحسان کی نظر سے دیکھا گیا۔ آپ کی ر ہ نمائی اور تعاون کے بغیر ایسا ممکن نہ تھا ، اس کے لیے ہم آپ کے بے حدممنون ہیں ۔
بایں ہمہ یہ بھی حقیقت ہے کہ مکمل انضمام کے لیے جس کی جانبین کوشش کرتے رہے ہیں، جماعتی اکائیوں کی مختلف سطح پر پوری طرح فضا ہموار نہیں ہوپائی ہے ، اس لیے باوجود ہماری حسن نیت اور سعی مسلسل کے ہم مکمل انضمام کی منزل نہیں طے کرپائے۔ لہذا سردست ہم اللہ رب العزت کے فضل سے یہ امید رکھتے ہیں کہ دونوں جمعیتوں کی اکائیاں اپنی جگہ ملی کاز و سرگرمیوں کو آگے بڑھاتی رہیں گی ( ان شاء اللہ ) ملکی و ملی معاملات میں عمومی طور پر اور جمعیۃ علماء کی سرگرمیو ں کے حوالے سے خصوصی طور پر آپ کی سرپرستی اور رہ نمائی بے انتہاقیمتی ہے ، ہم جناب والا سے بے حد عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ ہماری سرپرستی و تعاون حسب سابق فرماتے رہیں اور ہماری سرگرمیوں اور اقدامات کے سلسلے میں اپنے مفید مشوروں اور ہدایات سے بے دریغ مطلع فرمائیں ، ہم حتی الوسع عمل در آمد کرنے کی کوشش کریں گے ۔
حضرت والا سے بندہ اپنی تقصیرات کے اعتراف کے ساتھ معذرت خواہ اور دعوات صالحہ کا طالب ہے ۔
اللہم وفقنا بما تحب و ترضی ( آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×