احوال وطن

جمعیۃ علمائے ہند کے اجلاس میں قوم و ملت کے لئے اہم پیغام قابل ستائش: ڈاکٹر ماجد دیوبندی

نئی دہلی، 15 فروری (ذرائع) ’دھرم کے نام پر ادھرم‘ کی بات کرنے اور ملک کا ماحول خراب کرنے والوں سے ہماری گنگا جمنا کی تہذیب کو بڑا نقصان پہنچا ہے جو کسی بھی طرح صحیح نہیں کہا جاسکتا۔ یہ بات انٹرنیشنل صوفی مشن کے بانی چیئرمین اور معروف شاعر ڈاکٹر ماجد دیوبندی نےآج یہاں جاری ایک بیان میں کہی ہے ۔انہوں نے کہا کی جمعیۃ علمائے ہند کے 34 ویں تین روزہ اجلاس سے قوم و ملت میں اہم اور مثبت پیغام گیا ہے۔ مولانا محمود اسد مدنی اور مولانا ارشد مدنی نے اپنی تقاریر میں جن خیالات اور عزم کا اظہا کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ اجلاس میں ہندو مسلم اتحاد اور دوریوں کو کم کرنے کی کوششوں کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھانے کا کام کیا ہے۔ محمود مدنی نے جس صاف گوئی کے ساتھ اُمت مسلمہ کی بات رکھی ہے ، وہ قابل تقلید ہے جس کی ہر طرف تائید ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مولانا ارشد مدنی کی تقریر کے دوران جن نام نہاد غیر مسلم دھرم گروؤں نے اپنے تعصّب اور نا شائستگی کا ثبوت دیا ہے وہ نہایت افسوس ناک عمل تھا جس کی جتنی مذمّت کی جائے کم ہے۔مستقبل میں ایسے لوگوں کو ہر گز مدعو نہیں کیا جانا چاہئے ۔ مولانا مدنی کی دین اور قرآن کے حوالے سے کی گئی اہم گفتگو پر احتجاج کرنا اُن کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے ۔انٹرنیشنل صوفی مشن نے اپنے بیان میں مولانا مدنی کے ایک ایک لفظ کی تائید کی ہے ساتھ ہی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہر کوشش کو سراہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یقیناََ ہندو مسلمان کے درمیان دوریاں کم کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کے اپنے تشخص کو ختم کر دیا جائے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی دکھا کر اُن کا استحصال اور قتل عام کرنے والوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ مسلمان اپنے دین اور ایمان کا سودا نہیں کر سکتا چاہے انجام کچھ بھی ہو جائے۔ صوفی مشن بہرحال گفت و شنید سے مسائل حل کرنے کی تائید کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×