احوال وطن

جامعۃ الہدایہ فارغین مدارس کیلئے ہندی زبان وادب کے موضوع پر آن لائن کورس شروع کرے گا: مولانا فضل الرحیم مجددی

جے پور،15فروری ۔ مدارس کے طلبہ کیلئے عصری علوم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جامعۃ الہدایہ جے پور کے سربراہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ فارغین مدارس کیلئے ہندی زبان وادب کے موضوع پر بھی آن لائن کورس بھی شروع کیاجائے گا۔یہ بات انہوں نے جامعۃ الہدایہ جے پور میں ایک سالہ افتاء کورس کرنے والے طلبہ کیلئے منعقدہ جلسہ تقسیم اسناد میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ جامعۃ الہدایہ جے پور نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اشتراک سے ہندی زبان وادب اورہندوستانی سماج کامطالعہ کے تحت ایک کورس کے آغاز کافیصلہ کیاہے، اس کورس سے مدارس کے فارغین کوجہاں ملازمت کے مواقع حاصل ہوں گے وہیں دعوتی کاموں میں بھی مدد ملے گی اوربین المذاہب ہم آہنگی پیداکرنے اورشکوک وشبہات اورغلط فہمیوں کے ازالہ میں بھی مدد ملے گی، ہندوستان کی سرکاری زبان ہندی ہے، اس لیے ہندی زبان سیکھنا اورہندوستانی مذاہب سے واقفیت حاصل کرنا علماء کی سماجی ضرورت اور مذہبی ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ جامعۃ الہدایہ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے مدارس کے فارغین کے لیے آن لائن ایک سالہ افتاء کے کورس کا آغاز یکم اگست2021 کوکیا،الحمدللہ شعبہئ افتاء سے سال گذشتہ 56طلبہ فارغ ہوچکے ہیں رواں سال34طلبہ فارغ ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جامعۃ الہدایہ کے نصاب میں ابتدائی درجات سے عا لمیت تک کے نصاب میں انگریزی زبان ایک مضمون کی حیثیت سے شامل ہے لیکن فارغین مدارس کے لئے جامعہ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ایک سالہ آن لائن انگلش اسپیکنگ کور س کا آغاز کیا، اس آن لائن کورس سے ہندوستان ہی نہیں بیرون ہند کے طلبہ بھی مستفید ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جامعۃ الہدایہ جے پورکا نظام تعلیم نگاہ کو اپنی جانب مائل کرتاہے اوردل میں جگہ بناتاہے، ساتھ ہی اس کی عمارت بھی دل پر گداز اثرچھوڑتی ہے۔مولانا مجددی نے کہاکہ جامعہ نے اپنے عظیم مقاصد کے حصول کے لیے دینی علوم،قرآن وحدیث،فقہ اسلامی،سیرت وتاریخ، عربی واردو زبان وادب کے ساتھ ساتھ زمانہ کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عصری علوم،سائنس،جغرافیہ، ریاضی، انگریزی وہندی زبان کو اپنے نصاب تعلیم میں اس طورپر شامل کیاہے کہ دینی علوم متاثر نہ ہونے پائیں،نیز یہاں سے فارغ ہونے والے طلبہ معاش میں خود کفیل ہوں، اس کے لیے تکنیکی تعلیم کا مناسب نظم کیاگیاہے۔اس کے ساتھ طلبہ کو جامعہ میں رہتے ہوئے مرکزی حکومت سے منظورشدہ کچھ کورسیز بھی کرائے جاتے ہیں تاکہ طالب علم جب جامعہ سے فارغ ہو تو اس کے پاس یہاں کی اسناد کے ساتھ سرکاری ادارہ کاسرٹیفکٹ بھی ہواوروہ اسکول وکالج کے طلبہ کے شانہ بشانہ عصری جامعات میں داخلہ کا اہل ہو۔انہوں نے کہاکہ جامعۃ الہدایہ کومدارس عربیہ ہندیہ میں یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ مدارس اسلامیہ میں سب سے پہلے اس کے درجہ ثانویہ ثانیہ(X) کے سرٹیفکٹ کوبعض عصری جامعات نے ہائی اسکول کے مساوی تسلیم کیاہے، اورجامعہ کا درجہ ثانویہ ثانیہ(X) پاس طالب علم عصری جامعات کے گیارہویں کلاس کے ٹیسٹ میں بیٹھنے کامجاز ہے، نیز انہی جامعات نے جامعۃ الہدایہ جے پورکے عالم کو B.U.M.S.ودیگر مخصوص کورسیز کیلئے داخلہ امتحان میں شریک ہونے کا اہل ماناہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ، جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی، جامعہ ہمدرد، دہلی، بنارس ہندویونیورسٹی، بنارس، اورمولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد نے جامعۃ الہدایہ کی سند کو منظورکرتے ہوئے اعلیٰ عصری تعلیم کے حصول کے مواقع فراہم کئے ہیں۔انہوں نے عصری تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زمانہ بہت تبدیل ہوچکاہے،تیز رفتاری کے ساتھ ہرروز تبدیلی رونماہورہی ہے، زندگی کا کوئی گوشہ نہیں جو سائنس وٹکنالوجی کی ترقی سے متاثرنہ ہواہو، موبائل،انٹرنیٹ، میڈیکل سائنس نے فردوقوموں کو اپنے اندرتبدیلی پیداکرنے پرمجبورکردیاہے، حالات زمانہ کے تغیر کے ساتھ اپنے کو بدلنا اب اختیاری نہیں رہا، آج مجھے بانی جامعہ کا وہ جملہ یاد آتاہے کہ آج مدارس کے لیے نصاب میں تبدیلی اورجدید علوم کی شمولیت اختیاری ہے، کل ایساوقت آنے والاہے کہ پھریہ اختیاری کے بجائے اجباری ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا شاہ محمدعبدالرحیم نقشبندی مجددی کی دوررس وزمانہ شناس نگاہوں نے اس وقت ایسے محسوس کرلیاتھا،لیکن افسوس کہ اصحاب مدارس نے اس صداپر توجہ نہ کی، الحمدللہ آج تمام اصحاب مدارس، اوردانشوران مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی ضرورت محسوس کررہے ہیں، بلکہ حالات زمانہ کے تقاضوں سے مجبورہوکر عصری علوم کی شمولیت کی بات کی جارہی ہے۔جامعۃالہدایہ جے پور دینی وعصری علوم کا حسین امتزاج واصلاح نصاب کی ایک طاقتور تحریک اورتعلیمی مشن ہے، جودراصل عظیم روحانی شخصیت حضرت مولانا شاہ محمد ہدایت علی نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے خوابوں کی تعبیر ہے۔جن کا خواب تھاکہ مدارس کے نظام ونصاب تعلیم میں ایک انقلابی تبدیلی لائی جائے، جس میں علوم دینیہ وعربیہ کے ساتھ ساتھ عصری علوم بشمول تکنیکی تعلیم وپیشہ ورانہ تعلیم طلبہ کو دی جائے۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے استاذ حدیث و فقہ ڈاکٹر محمدعلی شفیق ندوی نے کہا کہ جامعۃ الہدایہ گراں قدر خدمات تعریف کرتے ہوئے کہاکہ افتاء ایک نہایت ذمہ داری کاشعبہ ہے اور دین کی رہنمائی کا کام انجام دیا جاتا ہے۔نظامت کے فرائض مولانا حبیب الرحیم نے انجام دئے۔ تقریب کی صدارت ٹونگ کے مفتی سعید نے کی جب کہ مہمان خصوصی میں عمران ایوب شمسی، سعد منیار، اسماعیل بھائی نتھانی شامل تھے۔اس کے علاوہ متعدد کتابوںکا اجراءبھی عمل میںں آیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×