احوال وطن

گلزار اعظمی ممبئی میں جمعیۃ علماء کے ایک اہم ستون تھے: قاری محمدا دریس

مدرسۃ الصالحات کونڈوہ میں تعزیتی نشست کا انعقاد۔ علماء کرام کے تعزیتی خطابات

پونے : جمعیۃ علماء ہند کے اسلاف کے ساتھ 1954سے کام کرنے والے ،بے گناہ محروسین کا مسیحا ،مظلوموں کی بلند آوازالحاج گلزار احمد اعظمی ؒ کا سانحہ ٔ ارتحال ملت اسلامیہ کیلئے عظیم خسارہ ہے۔محسن ملت کے انتقال سے جو خلاء پیدا ہوا ہے،اس پر ہونا مشکل ہی نہیں ،ناممکن سا نظر آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء پونے کی جانب سے مدرسہ جامعۃ الصالحات کونڈوہ میں منعقدہ تعزیتی نشست قاری محمد ادریس صدر جمعیۃ علماء پونا نے کیا۔ آپ نے کہا کہ گلزا ر اعظمی ۶۵؍سالوں سے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے دینی ،ملی ،جماعتی اور قانونی امداد کا اہم فریضہ انجام دے رہے تھے اور آخری دم اپنی خدمات انجام دیتے رہیں۔ سادہ مزاج،تیز طرار ،مخلص اور اپنے کام میں ایماندارشخصیت کا نام گلزار احمد اعظمی تھا۔ گلزار اعظمی ممبئی میں اہل حق،حلقہ دیوبند اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا اہم ستون تھے ۔قاری ادریس نے اعظمی صاحب کی زندگی کے چند واقعات بھی اس موقع پر بیان کئے۔ مظلوموں کے مسیحا، بے قصور محروسین کی آواز و وآسرا، محسنِ ملت چھ دہائیوں سے زیادہ جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے خدمت انجام دینے والے بے باک اور بے لوث خادم ،محترم الحاج گلزاراعظمی صاحب(سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء مہاراشٹر،ولادت 1934ء) ،جنھوں نے اکابرین جمعیۃ علماء ھند شیخ الاسلام حضرت مولاناسید حسین احمد مدنیؒ (متوفی1957ء)،سبحان الہند حضرت مولانا احمد سعید دہلوی رح(متوفی1959ء)،مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رح(متوفی 1962ء)کا زمانہ پایا اور انھیں حضرات کی قیادت و رہنمائی میں 1954سے ابھی تک جوانوں کی طرح جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے پلیٹ فارم سے ہمت وحوصلہ کیساتھ اپنی خدمات پیش کررہے تھے۔آپ نے کہاکہ گلزار صاحب کا حالیہ کارنامہ پچاسوں بے قصوروں کی رہائی،اور دس سے زائد مظلومین کو سزائے موت سے بچانا ہے، 67/سال کی مدت میں نہ جانے اور کتنے کارہائے نمایاں انجام دیکر اپنے پروردگار کی جوار رحمت میںپہنچ گئے۔اللہ تعالیٰ اعظمی صاحب کی قبرکو نور سے منور فرمائیں۔مہمانِ خصوصی مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا نظام الدین فخرالدین نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ (گلزاراعظمی)مرد مجاہد تھا ۔میرے ان سے تعلقات رہیں آپ کے اند ر قوم کی خدمت کا درد وغم کوٹ کوٹ کر بھرا ہواتھا۔ ۹۰؍سا ل کی عمر تک ملی خدمات انجام دیتے رہنا ،ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ انہوںکہا کہ مرنے والے کی طرح ہی ہمیں زندوں کی خدمات کو بھی دیکھنا،اس کی سراہنااور حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہئے۔تعزیتی نشست میں مولانا موسیٰ ،مفتی احمد حسین،ایڈوکیٹ شاہد اختر،ایڈوکیٹ صادق سید،جماعت اسلامی کے منظور خان،مولانا شاکر رحمانی ،یوسف زکاتی،قاری اقبال ،وحدت اسلامی کے مجیب پٹیل ،مفتی آفتاب،مفتی عبدالواجد،مولانا احسان گوہر،بشیرالدین صاحب،مفتی ہدایت اللہ نے اپنے تعزیتی کلمات اورتاثرات پیش کئے ۔تعزیتی نشست میں رشید شیخ ،ظفراللہ خان،حکیم جلال الدین تکمیلی ،مولانا عمیر غازی،قاری شہنواز،مولانا منصور،مولانا سلیم ،حاجی اخلاق،مفتی شہنواز،آصف کھوکر،فاروق تارکش،منیب بھائی،ہارون انصاری،دلشاد انصاری،قاری شمشیر،عارف خان،ذاکر انصاری،رفیع الدین شیخ ،رفیق قاضی ،شفقت احمد ،عبدالحمید انعامدار،تنویر احمدتنویروغیرہ شہر کی معزز شخصیات بڑی تعداد میں موجود تھے ۔حافظ شعیب انصاری نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔مولانا نظام الدین فخرالدین کی دعا پر اس تعزیتی نشست کا اختتام ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×