احوال وطن

مساجد کے انہدام سے متعلق ریلوے کا دھمکی بھرا نوٹس اپنی طاقت کا ناجائز استعمال

جمعیۃ علماء جلد ہی وزیرداخلہ اور وزیر ریلوے کو لکھے گی خط ،جمعیۃ کے وفد کا بنگالی مارکٹ مسجد کا دورہ

نئی دہلی ۲۶؍ جولائی (پریس نوٹ) جمعیۃ علماءضلع نئی دہلی کے صدر مولانا محمد قاسم نوری کی قیادت میں ایک وفد نے آج بنگالی مارکیٹ میں واقع مسجد کا دورہ کیا اور مسجد کے انہدام کے سلسلے میں ریلوے کے ذریعہ جاری کردہ نوٹس کے مابعد حالات کا جائزہ لیا ۔ وفد نے پایا کہ ریلوے کے ذریعہ مسجد کے انہدام سے متعلق نوٹس انتہائی غلط طریقے اور اپنی طاقت کا غیر منصفانہ استعمال کرتے ہوئے جاری کیا گیا ہے اور ایک قدیم مسجد سے متعلق اپنے بے بنیاد دھمکی بھرے اعلان کی کوئی بنیاد نہیں بتائی ہے ۔ ریلوے کو ہرگز یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ کسی بھی قدیم ترین مسجد کو منہدم کرنے کا نوٹس چسپاں کرے ، بلکہ وہ ایسا تب ہی کرسکتا ہے جب کورٹ کے ذریعہ اس زمین پر اپنی ملکیت ثابت کردے۔ یہ روز ورشن کی طرح عیاں ہے کہ اس مسجد کی زمین کو لے کر ریلوے سے کوئی بھی اختلاف نہ توماضی میں تھا اورنہ ہی حال میں واقع ہو اہے ، بلکہ اس کے برعکس اپنے پروجیکٹ کی توسیع کے لیے ریلوے نے خود مسجد سے کچھ زمین دینے کی درخواست کی تھی ، جسے پورا بھی کیا گیاتھا ، آج ریلوے احسان فراموشی کی ساری حدیں پار کرتےہوئے الٹے ہی مسجد کو دھمکی دے رہا ہے ، جو سراسر ظالمانہ عمل ہے ۔
جمعیۃ علماء نے نوٹ کیا کہ ریلوے قانون کے دائرے سے باہر آکر جو آمرانہ رویہ اختیار کررہا ہے ، وہ سراسر غلط اور ملک کی عظیم تاریخ کی توہین ہے، یہ افسوس ناک بات ہے کہ اس مسجد سے متعلق پوری دنیا میں خبر چل رہی ہے کہ بھارت کا محکمہ ریلوے مسجد کو توڑنے کی دھمکی دے رہا ہے ، جس سے پوری دنیا میں بدنامی ہورہی ہے ، ملک کی موجودہ قیادت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔
اس سلسلے میں ایک تفصیلی یادداشت سے مرکزی دفتر کو بھی مطلع کردیا گیا ہے ، جمعیۃعلماء ہند کے صدر محترم حضرت مولانا محمود اسعد مدنی ، مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند اور حضرت مولانا نیاز احمد فاروقی صاحب کی خدمت میں پوری صورت حال پیش کردی گئی ہے ، جلد ہی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے حکومت ہند اور وزیر ریل کو خط لکھ کر احتجاج درج کیا جائے گا ۔
آج کے وفد میں جمعیۃ علماء نئی دہلی کے رکن اور مرکزی دفتر کے نمایندہ مولانا عظیم اللہ صدیقی قاسمی اور مولانا ضیاء اللہ قاسمی بھی شریک تھے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×