افکار عالم

جوبائیڈن امریکہ کے 46؍ویں صدر منتخب‘ تالیوں کی گونج میں لیا عہدہ کا حلف

جو بائیڈن نے بدھ کو حلف اٹھا کر وائٹ ہاوس میں اپنے چار سالہ کے دور کا آغاز کر دیا ہے جب کہ کاملا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بن گئی ہیں۔امریکہ کا صدر بننیا بائڈن کے طویل سیاسی کیریر کا نقطہ عروج ہے، جب کہ کاملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر بننے والی پہلی افریقی امریکی اور پہلی جنوبی ایشیائی خاتون ہیں۔ صدر اور نائب صدرکی حلف برداری کی تقریب کرونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر آن لائن یعنی ورچول رہی۔

اس موقع پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر ہائی الرٹ ہے، کیونکہ دو ہفتے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر ایک ایسے وقت میں حملہ کیا تھا، جب کانگریس کے اراکین جو بائیڈن کی تین نومبر 2020 کے انتخابات میں کامیابی کی توثیق کر رہے تھے۔

ٹرمپ، روایات کے برعکس نئے صدر بائیڈن کی افتتاحی تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور بدھ کی صبح اپنے دور اقتدار کے ختم ہونے سے کچھ گھنٹے قبل ہی وائٹ ہاوس سے فلوریڈا کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔

سابق صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی الیکشن میں کامیابی کو تسلیم نہیں کیا اور ان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں بڑے پیمانے پر گڑبڑ ہوئی تھی۔ تاہم وہ عدالتوں میں اپنا دعویٰ ثابت نہیں کر سکے۔

امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کے موقع پر کیپٹل کمپلیکس اور واشنگٹن مانومنٹ کے درمیان نیشنل مال عموماً لوگوں سے بھرا ہوتا ہے۔ لیکن اس بار کرونا وائرس کی وجہ سے لگ بھگ ایک ہزار مہمانوں کو ہی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔

تقریب کے دعوت نامے حاصل کرنے والوں میں بیشتر کانگریس کے ارکان اور دیگر نمایاں شخصیات شامل ہیں۔

تقریب میں بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیرس کے شوہر ڈگلس ایمہوف، سابق صدر براک اوباما، ان کی اہلیہ مشیل اوباما، سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کی اہلیہ لارا بش، سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ و سابق وزیرِ خارجہ ہلاری کلنٹن نے شرکت کی۔

ڈیموکریٹ جو بائیڈن کی صدرارت کا ٓغاز ان کے طویل سیاسی کیرئر کا نقطہ عروج ہے۔

حالیہ دنوں میں کرونا بحراناور سیاسی کشمکش کےحالات کے تناظر میں بائیڈن نے امریکی عوام سے سے کہا کہ ان کی ترجیحات میں امریکہ کی روح کو بحال کرنا، ملک کو اکٹھا کرتا ہے اورایک روشن مستقبل کا راستہ تشکیل دینا ہے۔

ڈیلا وئیر سے طویل عرصے تک سینیٹر کو تین نومبر کے الیکشن میں کامیا بی حاصل کرنے کے بعد وائٹ ہاوس کی جانب راستے میں سخت رکاوٹوں کا سامنا رہا۔ سابق صدر ٹرمپ نے کئی امریکی عدالتوں میں الیکشن میں فراڈ اور ووٹوں کی گنتی کے بارے میں مقدمات چلانے شروع کیے۔ اور جنوری کے پہلے ہفتے میں جب کانگرس ان کے انتخاب کی توثیق کر رہی تھیصدر ٹرمپ کے حامیوں نے کانگرس کی عمار چڑھائی کردی اور توڑ پھوڑ کے علاوہ ہنگامہ آرائی میںجانوں کا زیاں بھی ہوا۔

کرونا وائرس کےخلاف جنگ کے سلسلے میں بائیڈن اور کاملا ہیرس نے منگل کی شام دارالحکومت واشنگٹن میں وائرس سے ہلاک ہونے والے امریکیوں کے لیے ایک میموریل میں شرکت کی۔

منگل کے روزواشنگٹن روانہ ہونے سے پہلےجو بائیڈن نے اپنی آبائی ریاست ڈیلاوئیر میں ایک الوداعی تقریب سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر اپنے آنجہانی بیٹے بو بائیڈن کو یاد کر کے ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ نیشنل گارڈ بیس پر اپنے بیٹے کی یاد میں منعقدہ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لئے انتہائی ذاتی بات ہے کہ ان کا واشنگٹن کا سفر اس مقام سے شروع ہو رہا ہے۔ بو بائیڈن کا انتقال سن 2015 میں کینسر سے ہوا تھا۔

جو بائیڈن ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو پلٹنے کے پلان کا اعلان کریں گے۔ باِئیڈن کے ٹرانزیشن آفیشلز کے مطابق صدر بننے کے پہلے دنبدھ کے روز جو بائیڈنامریکہ میں رہنے والے11 ملiن ان ڈاکومینٹڈ امیگرینٹس کو آٹھ سال میں امریکی شہری بننے کا موقع فراہم کرنے اور ریفوجیز اور پناہ کے متلاشیوں کے لیے پروگراموں کی بحالی اور ان کی توسیع کے بل کی تجویز دیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×