افکار عالم

بہ حیثیت صدر اپنے الوداعی خطاب کے ساتھ ہی ڈونالڈ ٹرمپ فلوریڈا کے لیے روانہ

واشنگٹن: 20؍جنوری (ذرائع) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بہ حیثیت صدر اپنی الوداعی تقریر کے ساتھ ہی ان کے صدارتی دور کا اختتام ہوا۔ اپنی صدراتی آخری تقریر کے بعد وہ فلوریڈا کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ انھوں نے اپنی تقریر میں نومنتخب امریکی صدر جو بائڈن کا نام تک نہیں لیا۔ اس سے ظاہر ہے کہ وہ اپنی شکست کو ابھی تک قبول نہیں کر پائے ہیں اور نئی حکومت کو وہ پسند نہیں کر رہے۔ امریکی عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ہمیشہ آپ کے لیے لڑتا رہوں گا۔ میں آپ کو دیکھتا اور سنتا رہوں گا۔ میں نئے انتظامیہ کی کامیابی کی دعاء کرتا ہوں۔‘‘

ڈونالڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ائیربیس سے بطور صدر آخری خطاب کیا جس میں انھوں نے واضح کیا کہ ان کی جدوجہد امریکی عوام کے لیے جاری رہے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنی شکست کے لیے کورونا وائرس کو ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگر کورونا نہیں ہوتا تو نتائج کے اعداد و شمار کچھ مختلف ہوتے۔‘‘ کورونا وائرس کو ’چینی وائرس‘ بتاتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے محض 9 مہینے میں ویکسین بنا لی جو کسی کرشمہ سے کم نہیں ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ کو آخر وقت میں گارڈ آف آنر بھی دیا گیا۔ یہ لمحہ ٹرمپ کے لیے انتہائی جذباتی معلوم پڑ رہا تھا۔ انھوں نے فلوریڈا کے لیے روانہ ہونے سے پہلے اپنے دوستوں اور اہل خانہ کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی ٹیم اور ساتھیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’میری مدت کار میرے لیے بہت خاص رہی۔ آپ سب نے بہت کام کیا۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×