ترکی کے خلاف پابندیوں کا پیکیج تیار ہے: یورپی یونین
فرانس میں اشتعال انگیز کارٹون کی اشاعت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کی مداخلت اور فرانسیسی صدر کو دماغ کا علاج کروالینے کے مشورے کے بعد سے یورپی یونین میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ فرانس چاہتا ہے کہ یورپی یونین اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانویل میکروں کے خلاف ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حملے کے پس منظر کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔
اس درمیان یورپی یونین نے ایک بار پھر ترک لیڈر شپ کے اشتعال انگیز بیانات اور دوسرے ملکوں میں بے جا مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طورپر ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کل جمعرات کے روز یورپی یونین کے رہ نمائوں کی طرف سے ترکی کے اشتعال انگیز رویے پر کڑی تنقید کی گئی تاہم دسمبر تک ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس تک ترکی کے خلاف مزید کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس میشل نے جمعرات کے روز ویڈیو کے ذریعے یورپی سربراہ اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ ترکی کے خلاف پابندیوں کا پیکج تیار ہے جسے فوری طورپر نافذ کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن کے صدر عرسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ کمیشن نے اقتصادی پابندیاں مرتب کرنے کا کام شروع کیا ہے ۔ یہ پابندیاں فوری استعمال کے لیے تیار ہیں۔
میشل نے کویڈ ۔19 کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے یورپی اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے وقف پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک مختصر تقریر کے دوران کہا کہ ہم مشرقی بحیرہ روم میں حالیہ یکطرفہ (ترک) اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی اشتعال انگیزی اور بیان بازی پوری طرح ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اکتوبر کے اوائل کے سربراہی اجلاس کے دوران یورپی یونین کے اس فیصلے کی طرف توجہ دلائی۔
پچھلے سال سے ترکی اور فرانس کے تعلقات آہستہ آہستہ خراب ہوئے ہیں خاص طور پر شام ، لیبیا اور مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی مداخلت کی وجہ سے ترکی اور یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔