افکار عالم

مختلف ممالک میں شادی کے موقع پر انجام دی جانے والی عجیب و غریب رسمیں

دنیا بھر میں شادی سے متعلق انوکھی رسوم اور رواج پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں انگریزی ویب سائٹ theculturetrip نے ان عجیب و غریب رواجوں پر روشنی ڈالی ہے۔ ان میں چند دل چسپ نوعیت کے رواج ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں :

جنوبی کوریا : دولہا کے دونوں پاؤں پر ضرب لگانا

یہاں شادی کی تقریب کے اختتام سے قبل دولہوں کے دونوں پاؤں پر ضرب لگائی جاتی ہے۔ دولہا کے ساتھی یا گھر والے دولہا کے جوتے اتار دیتے ہیں اس کے بعد دولہا کے دونوں پاؤں پر چھڑی سے یا بعض مرتبہ خشک مچھلی سے ضرب لگائی جاتی ہے۔ اس کا مقصد جسمانی طاقت اور شخصیت کے حوالے سے دولہا کا امتحان لینا ہوتا ہے۔

كينيا : .. دلہن کے سر پر تھوکنا

اس ملک میں ماسائی لوگوں کی شادی کی تقریب کے دوران میں دلہن کا باپ اپنی بیٹی کے سر اور سینے پر تھوکتا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی زندگی کے نئے ہم سفر کے ساتھ روانہ ہوتی ہے۔ بظاہر یہ ایک عجیب اور غیر محترم سی رسم نظر آتی ہے تاہم ماسائی ثقافت میں یہ ایک منطقی امر کے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہاں اس تُھوک کو خوش قسمتی اور دولت کی علامت شمار کیا جاتا ہے۔

جرمنی : پلیٹوں کا توڑا جانا

جرمنی میں بعض جگہ شادی کی تقریبات کے موقع پر نئے جوڑے کے مہمانان دلہن کے گھر پر جمع ہوتے ہیں اور قیمتی برتنوں کے سیٹ کی اشیاء توڑتے ہیں۔ یہ رواجPolterabend کے نام سے جانا جاتا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ عمل دولہا دلہن کے لیے خوش نصیبی لے کر آتا ہے۔ بعد ازاں دولہا اور دلہن سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ٹوٹے ہوئے برتنوں کا ڈھیر صاف کریں۔ اس طرح ساتھ کام کرنے سے وہ ازدواجی زندگی میں درپیش کسی بھی چیلنج کا اکٹھا سامنا کر سکیں گے۔

چین : رونے کی رسم

چین کے بعض علاقوں میں رونے کو شادی کی تیاریوں کا ضروری حصہ شمار کیا جاتا ہے۔ شادی کی تقریب سے ایک ماہ قبل دلہن کو روزانہ ایک گھنٹے تک رونا پڑتا ہے۔ دس روز بعد دلہن کی ماں بھی اپنی بیٹی کے ساتھ اس عمل میں شامل ہو جاتی ہے۔ اس کے دس روز بعد دلہن کی نانی بھی اپنی نواسی کے ساتھ اس عمل میں شریک ہو جاتی ہے۔ آخر میں دلہن کے خاندان کی دیگر خواتین بھی اس رونے کے عمل میں شامل ہو جاتی ہیں۔ یہ رسمZuo Tang کے نام سے معروف ہے۔

ملائیشیا اور انڈونیشیا : غسل خانے جانے پر پابندی

ملائیشیا میں اور انڈونیشیا کے جزیرہ بورنیو میں سکونت پذیرTidong قوم کے لوگوں میں شادی کی تقریب کے بعد پورے تین روز تک دولہا اور دلہن کو گھر سے جانے یا غسل خانہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ اس دوران میں دونوں سخت پہرے میں رہتے ہیں اور انہیں بہت تھوڑی مقدار میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے۔ ٹیڈونگ کی ثقافت میں کہا جاتا ہے کہ اس رسم کا خیال نہ رکھنے سے دولہا اور دلہن بدقسمتی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ازدواجی خیانت ، شادی کا ختم ہونا یا بچوں کا مرجانا سامنے آ سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×